نیا دور ٹی وی کے پروگرام ''خبر سے آگے'' میں گفتگو کرتے ہوئے خرم حسین نے کہا کہ آئی ایم ایف کی بحالی اچھی خبر صرف اس حد تک ہے کہ پاکستان جس تباہی کے راستے پر جا رہا تھا، اس سے اسے اتارنے کی ٹھیک ٹھاک کوشش کی گئی ہے۔ تمام معاشی ماہرین کی رائے تھی کہ اگر پاکستان کو معاشی بحران سے نکالنا ہے تو بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کا پروگرام دوبارہ ری سٹارٹ کرنا پڑے گا۔ وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کہہ رہے ہیں کہ آئندہ ماہ مئی کے درمیان میں یہ پروگرام دوبارہ شروع ہو جائے گا۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ لیکن پریشانی کی بات یہ ہے کہ پاکستان نے آئی ایم ایف کی جو شرائط پوری کرنی ہیں ، وہ بہت ہی سخت ہیں۔ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے پیٹرولیم مصنوعات پر جو سہولتیں دی ہیں، ان کو جتنی جلدی واپس لیا جائے گا، اتنا ہی بہتر ہوگا۔ اور یہ کام پاکستان کو پروگرام شروع ہونے سے پہلے کرنا ہے۔
خرم حسین کا کہنا تھا کہ پاکستان کیلئے یہ آسان راستہ نہیں ہے۔ پاکستان نے آئی ایم ایف سے جو دو ارب ڈالر مزید مانگے ہیں اور پروگرام میں ایک سال کی توسیع کیلئے جو درخواست کی ہے وہ ابھی منظور نہیں ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ مفتاح اسماعیل نے خود کہا ہے کہ حکومت فی الفور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کرنے کا ارادہ نہیں رکھتی لیکن میں سمجھتا ہوں کہ اسے جتنا آگے بڑھایا جائے گا، اس کا دبائو پاکستان پر ہی پڑے گا۔ اس لئے آئی ایم ایف کی شرائط کو پورا کرتے ہوئے پیٹرول کی قیمت کو 200 تک لے کر جانا ناگزیر ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ فیصلے انتہائی مشکل ہیں لیکن بہرحال انھیں نافذ کرنا ہی ہوگا۔ پاکستان کیلئے ان مشکلات سے نکلنے کا واحد راستہ یہی ہے کہ اسے دوست ممالک سے کوئی امداد مل جائے۔ اپنے پائوں پر کھڑا ہو کر سارا بوجھ اٹھانا اس موجودہ حکومت کیلئے انتہائی مشکل ہے۔