نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبرسےآگے' میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج کی پریس کانفرنس سے پیغام ملا کہ پی ٹی آئی اور فوج کے مابین فاصلے موجود ہیں۔ سوشل میڈیا پر ڈی جی آئی ایس پی آر کا کمنٹ عمران خان اور ان کی سوشل میڈیائی مہم کی مذمت میں دیا گیا تھا۔ دوسری بات یہ کہ پی ڈی ایم حکومت جو الیکشن کو 8 اکتوبر تک لے کر جا رہی ہے ڈی جی آئی ایس پی آر نے سکیورٹی کی فراہمی سے متعلق بیان دے کر حکومتی مؤقف کی توثیق کر دی ہے۔ عدلیہ کو بھی پیغام دیا گیا ہے کہ عمران خان کے لیے جو سہولت کاری کی جا رہی ہے فوج اس کے پیچھے نہیں کھڑی۔
سینیئر صحافی اعجاز احمد نے کہا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے ملفوف انداز میں عدلیہ، الیکشن کمیشن، عمران خان، عالمی اداروں اور دہشت گردوں کو کچھ میسجز دیے ہیں۔ انہوں نے عمران خان کو ڈائریکٹ سکیورٹی رسک تو نہیں قرار دیا تاہم یہ ضرور کہا ہے کہ حکومت کے ساتھ ہمارا آئینی رشتہ ہے اور ہم آئین کے مطابق ایکشن لیں گے۔ سپریم کورٹ کو بھی پیغام تھا کہ براہ راست ہم سے سکیورٹی نہ مانگیں، ہمیں حکومت کے ماتحت رہنے دیں۔ یہ بھی کہا کہ ہم کسی سیاسی تصفیے میں نہیں پڑنا چاہتے، آپ خود ہی یہ معاملات سلجھائیں۔ ماضی میں اس طرح کی کوششیں نقصان دہ ثابت ہوئی ہیں۔
مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ ایم کیو ایم کے اراکین کے استعفوں سے بحال شدہ ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کے مابین کسی گھمسان کے رن کا کوئی خدشہ پیدا ہوتا نظر نہیں آتا۔
پروگرام کے میزبان رضا رومی تھے۔ 'خبرسےآگے' ہر پیر سے ہفتے کی شب 9 بج کر 5 منٹ پر نیا دور ٹی وی سے پیش کیا جاتا ہے۔