عمران خان اور بشریٰ کو ریاستی اداروں کے خلاف بیانات سے روک دیا گیا

عدالتی حکمنامے کے مطابق الزام ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے ریاستی اداروں کی قابل عزت شخصیت کے خلاف سیاسی، اشتعال انگیز اور متعصبانہ بیانات دیے جبکہ عدلیہ، پاک آرمی اور آرمی چیف کے حوالے سے بیانات عدالتی ڈیکورم میں خلل ڈالنے کے مترادف ہیں۔ ایسے بیانات انصاف کی فراہمی کے عمل میں بھی رکاوٹ کا سبب بنتے ہیں۔

06:17 PM, 25 Apr, 2024

نیا دور

اسلام آباد احتساب عدالت نے  پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان اور بشریٰ بی بی کو 190 ملین پاؤنڈ کیس کے ٹرائل کے دوران ریاستی اداروں اور ان کے افسران کے خلاف بیان بازی سے روک دیا۔

احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے فیئر ٹرائل کی بانی پی ٹی آئی عمران خان کی درخواست پر بڑا حکم جاری کر دیا جس میں عدالت نے دوران ٹرائل کمرہ عدالت میں ریاستی اداروں اور ان کے آفیشلز کے خلاف اشارتاً بات کرنے سے بھی روک دیا۔

حکم نامے کے مطابق الزام ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے ریاستی اداروں کی قابل عزت شخصیت کے خلاف سیاسی، اشتعال انگیز اور متعصبانہ بیانات دیے جبکہ عدلیہ، پاک آرمی اور آرمی چیف کے حوالے سے بیانات عدالتی ڈیکورم میں خلل ڈالنے کے مترادف ہیں۔ ایسے بیانات انصاف کی فراہمی کے عمل میں بھی رکاوٹ کا سبب بنتے ہیں۔ کورٹ ڈیکورم اور فئیر ٹرائل کے تقاضوں کا خیال رکھنا عدالت کی ذمہ داری ہے۔

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

عدالت نے حکم دیا کہ جیل حکام جیل عدالت کو عید سے پہلے کی پوزیشن پر بحال کریں جبکہ ریاستی اداروں اور ان کے آفیشلز کے حوالے سے اشارے سے بھی ملزمان سیاسی، اشتعال انگیز اور متعصبانہ بیانات نہیں دیں گے۔ میڈیا اپنی رپورٹنگ کو عدالتی پروسیڈنگ کی حد تک محدود رکھے گا اور ٹرائل کی عدالتی کارروائی کے درمیان والے ملزمان کے بیانات میڈیا رپورٹ نہیں کرے گا۔

حکمنامے میں لکھا ہے کہ پراسیکیوشن، ملزمان اور ان کے وکلا دوران سماعت اشتعال انگیز، سیاسی اور متعصبانہ بیان نہیں دیں گے جو کورٹ ڈیکورم مجروح کریں، فیملی ممبرز اور دوسرے وکلا مشیر جو کورٹ میں موجود ہوتے ہیں وہ بھی ایسی بیان بازی نہیں کریں گے۔

عدالت نے حکم دیا کہ میڈیا سیاسی، اشتعال انگیز بیانیے جو ریاستی اداروں اور ان کے آفیشلز کو ٹارگٹ کرتے ہوں وہ پبلش کرنے سے پرہیز کریں۔ یہ آرڈر پیمرا گائیڈ لائن کے ساتھ مشروط ہے جس کے تحت زیر التوا کیسز پر بات کرنا ممنوع ہے اور پیمرا کوڈ آف کنڈکٹ کے مطابق ملزم کا سیاسی بیان لیگل رپورٹنگ میں نہیں آتا۔

مزیدخبریں