غزہ کے لوگوں کے لیے میری حمایت پر کوئی کنفیوژن نہیں ہونی چاہیے، گزشتہ 6 ماہ سے غزہ کے فلسطینیوں پر مظالم دیکھ کر شدید غصہ اور مایوسی ہے۔ یہ کہنا ہے نوبل انعام یافتہ پاکستانی طالبہ ملالہ یوسف زئی کا۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر جاری پیغام میں انہوں نے لکھا کہ غزہ میں جاری جنگ پر میری پوزیشن بالکل واضح ہے۔ جب ہمارے سامنے نسل کشی کی واضح مثال موجود ہو تب ہمیں فیصلہ کُن ایکشن لینے کا انتظار نہیں کرنا چاہیے۔ ہم سب کو ایک ساتھ مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے، جہاں ہم جنگ میں جرائم کا ارتکاب کرنے والوں اور مجرموں کا احتساب کریں۔
ملالہ یوسفزئی نے مزید کہا کہ جنگی جرائم اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی پر اسرائیلی حکومت کی مذمت کرتی رہوں گی، اسرائیلی حکومت کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کی کوشش کرنے والوں کو خراج تحسین پیش کرتی ہوں۔
تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں
ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں نصر اور الشفا اسپتال میں اجتماعی قبروں کی دریافت فلسطینیوں پر ظلم کا ایک اور باب ہے، نہیں معلوم فلسطینی یہ تکالیف کس طرح برداشت کر رہے ہیں۔ ہم مزید لاشیں، سکولوں پر بمباری اور بھوک سے تڑپتے بچوں کو نہیں دیکھ سکتے۔ غزہ میں فوری جنگ بندی انتہائی ضروری ہے۔
ملالہ یوسف زئی کا کہنا تھا کہ غزہ میں جنگ بندی کرانے، انسانی امداد کی فراہمی کے لیے عالمی رہنماؤں پر زور دیتے رہیں گے، قید میں رکھا جائے یا یرغمال، معصوم شہریوں پر کسی بھی قسم کے تشدد کے خلاف ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ غزہ کے عوام سے یکجہتی کے لیے ان کے ساتھ ہوں، ان کی آواز اور مطالبات سنے جانے چاہئیں، ہمیں اپنے لیڈرز پر زور ڈالنا چاہیے کہ غزہ میں جنگی جرائم رکوائیں اور ذمے داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں۔