سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ایک صارف نے اکمل لیوانے کی کتابوں کے ہمراہ ایک تصویر اپ لوڈ کی اور ساتھ بتایا کہ وہ اپنے علاج کے لیے ان تمام کتابوں کو فروخت کر رہے ہیں تاکہ جمع ہونے والی رقم سے اپنا علاج کروا سکیں۔
اس پوسٹ پر ردعمل دیتے ہوئے بہت سے سوشل میڈیا صارفین نے بیمار شاعر کی مدد کرنے کا وعدہ کیا اور تفصیلات طلب کیں۔ جبکہ کچھ لوگوں نے حکومت کی بے حسی پر سوال اٹھایا اور کہا کہ کیا ’ادبی اثاثوں‘ کے ساتھ اس طرح کا سلوک کیا جاتا ہے۔ صارفین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ سرکاری خرچ پر شاعر کا علاج کروایں اور ان کی مالی مشکلات کا ازالہ کریں۔
ڈان نیوز سے بات کرتے ہوئے اکمل لیوانے نے کہا کہ میں مالی امداد کی اپیل نہیں کر رہا ہوں، بلکہ میں نے اپنی کتابوں کا مجموعہ فروخت کے لیے پیش کیا ہے۔ اگرچہ ان کتابوں کی فروخت سے حاصل ہونے والی رقم میرے تمام اخراجات کو پورا نہیں کرے گی لیکن اتنی رقم حاصل ہو جائے گی کہ میں روزانہ استعمال کی کچھ ادویات خرید سکوں گا۔
خیال رہے کہ بیمار شاعر اکمل لیوانے کے پاس 6 ہزار کے قریب نایاب کتابوں کا ذخیرہ ہے جسے وہ اپنے علاج کے لیے فروخت کرنے پر مجبور ہیں۔