ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ پاکستان بھر میں توہین رسالت کے الزامات میں ایک خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے، ایسے سخت قوانین کو منسوخ کیا جانا چاہیے جو لوگوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ توہین مذہب کے قوانین آزادی اظہار رائے کے حقوق کی خلاف ورزی ہیں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جانب سے کہا گیا کہ ان قوانین کا استعمال معاشرے کے انتہائی پسماندہ افراد کو نشانہ بنانے کے لئے کیا گیا ہے، جن میں بچے، ذہنی معذور افراد، مذہبی اقلیتوں کے ممبران اور غریب افراد شامل ہیں۔
تاہم، پاکستان میں حالیہ واقعات سے پتہ چلتا ہے کہ اب فنکاروں، انسانی حقوق کے کارکنوں اور صحافیوں کو بھی توہین مذہب جیسے الزامات کا سامنا ہے۔
عالمی ادارے کی پریس ریلیز میں کہا گیا کہ مسجد میں ریکارڈنگ کی وجہ سے اداکارہ صبا قمر اور گلوکار بلال سعید کو توہین مذہب جیسے الزامات کا سامنا ہے جبکہ انسانی حقوق کی کارکن ماروی سرمد کی ایک ٹویٹ پر بھی ان کے خلاف توہین مذہب کی کارروائی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ ان تمام افراد کی زندگیاں خطرے میں ہیں اور پاکستان حکام کو انہیں تحفظ فراہم کرنا چاہیے۔