ترجمان حکومتِ سندھ مرتضیٰ وہاب نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر سے متعلق 5 وزراء کی رپورٹ کابینہ کو پیش کی گئی، مزارِ قائد کی حرمت کا واضح قانون موجود ہے، رکنِ سندھ اسمبلی راجہ اظہر نے پولیس کے پاس درخواست درج کرائی ہے۔
مرتضٰی وہاب نے کہا کہ پولیس نے درخواست کو مجسٹریٹ کے پاس جمع ہونے کا قانونی نکتہ اٹھایا، دوسری درخواست داخل کرانے کی کوشش کی گئی، اسے بھی پولیس نے واپس کر دیا، اس صورتِ حال پر تحریکِ انصاف کے ارکان کا رویّہ نامناسب تھا۔
مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ اس صورتِ حال میں ایک شخص کو کھڑا کیا گیا جس نے جان سے مارنے کی دھمکی کا اضافہ کیا، پولیس نے مؤقف اختیار کیا کہ رپورٹ جھوٹی ہے، اس کا اختیار عدالت کو ہے، عدالت نے اسے سی کلاس کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ کراچی واقعے کی رپورٹ 30 دن میں کابینہ میں جمع کرا دی گئی تھی، کل سندھ کابینہ نے رپورٹ کی منظوری دے دی، وفاقی حکومت اور تحریکِ انصاف کے رہنماؤں نے سیاسی مقاصد کے لیے اس واقعے کو استعمال کیا، پولیس کی تفتیش میں سامنے آیا کہ ایف آئی آر جھوٹی تھی، پولیس رپورٹ سے اتفاق کرتے ہوئے عدالت نے ایف آئی آر ختم کر دی۔