ایکسپریس ٹریبیون مین شائع ہونے والی شہباز رانا کی خبر کے مطابق یہ ضمانتیں ایم ایل ون منصوبے کے لیئے چین کی جانب سے 6.8 ارب ڈالر کے قرض کے لئے مانگی گئیں ہیں۔ خبر میں کہا گیاہے کہ یہ معاملہ ایم ایل ون کی تیسری جائنٹ میٹنگ کے دوران چینی حکام کی جانب سے اٹھایا گیا جیسا کہ میٹنگ منٹس کے دستاویزات میں شامل ہے۔ ذرائع کے مطابق پاکستانی شرکا کے لیئے انتہائی حیران کن امر تھا۔
تاہم ذرائع نے یہ کہا ہے کہ معاملہ چین نے اٹھایا ضرور تاہم اسے میٹنگ منٹس میں شامل نہیں کیا گیا۔
اس کے پیچھے کی وجہ دو بیان کی گئیں ہیں۔ ایک تو پاکستانی معیشت کی ابتر حالت جس بارے میں بین الاقوامی ادارے اپنی رینکنگ جا ری کر رہے ہیں اور دوسرا جی ٹوینٹی ممالک کی جانب سے کرونا سے متاثرہ پسماندہ ممالک کے لئے خصوصی قرض میں نرمی کے ساتھ عائد کردہ شرائط ہیں جن کے تحت پاکستان کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ کسی سے مہنگے کمرشل قرض نہیں لے سکتا سوائے ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف کے فریم ورک کے تحت اجازت شدہ قرضوں کے۔
ذرائع کے مطابق چینی حکام کی ان شرائط پر بھی نظر ہے جس کے بعد ہی بظاہر یہ مطالبہ سامنے آیا ہے۔