نیا دور ٹی وی کے پروگرام ''خبر سے آگے'' میں اپنا تجزیہ پیش کرتے ہوئے رضا رومی کا کہنا تھا کہ جو باتیں ہم لوگ یہاں بیٹھ کر رہے ہیں، میرے خیال میں عمران خان کو ان کا زیادہ علم ہوگاکیونکہ ان کے پاس ایجنیسوں سمیت تمام وسائل موجود ہیں۔ وہ مخالفین کیلئے اپنی کوئی نہ کوئی سیاسی حکمت عملی ضرور بنا رہے ہونگے۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھے نہیں لگتا کہ وزیراعظم عمران خان اتنی آسانی سے اقتدار سے الگ ہونگے۔ شطرنج کا کھیل جس نہج پر پہنچ چکا ہے، کوئی ایک شخص بساط سے باہر جائے گا، ماضی تو یہی بتاتا ہے کہ وہ وزیراعظم ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حالات دوسری جانب بھی موافق نہیں کیونکہ ماضی کے برعکس وہاں بھی بہت سی مصلحتیں موجود ہیں۔ اگلے 30 سے 40 روز میں ہمارے سامنے آ جائے گا کہ کون بساط میں اور کون کھیل سے باہر ہے۔
پروگرام میں شریک گفتگو مزمل سہروردی کا کہنا تھا کہ اس وقت اسلام آباد ہائیکورٹ میں مریم نواز کی اپیل سنی جا رہی ہے۔ نواز شریف چونکہ پاکستان میں موجود نہیں، اس لئے ان کی اپیل کو سائیڈ پر رکھا گیا ہے۔ ہم نے آصف زرداری سمیت ایسے کئی کیسز میں دیکھا ہے کہ جب ساتھی ملزم کو ایک کیس میں ریلیف مل جاتا ہے تو دوسرے کو بھی ایسی ہی سہولت مل جاتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مثال کے طور پر اگر مریم نواز کے کیس میں ری ٹرائل کا فیصلہ ہو جاتا ہے تو کیا عدالت یہ کہے گی کہ نواز شریف کیخلاف کیس قائم رہے گا؟ اگر مریم نواز کو اسلام آباد ہائیکورٹ سے ریلیف ملا تو نواز شریف کو بھی اسی طرح ریلیف دیا جائے گا۔ جیسے اگر کسی مقدمے میں ایک ملزم کو ضمانت مل جائے تو دیگر کو بھی مل جاتی ہے۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے مزمل سہروردی کا کہنا تھا کہ اگر مارچ کے اختتام تک کچھ نہ ہوا تو مئی میں عمران خان نیا آرمی چیف انائونس کر دیں گے۔ کیا جنرل باجوہ کا پیک اپ ہو سکتا ہے، وہ گھر جانے کے موڈ میں ہیں اور انہوں نے اپنی باقی زندگی ریٹائرڈ چیف کے طور پر گزارنے کا فیصلہ کر لیا ہے تو مجھے ایسا نہیں لگتا۔
اس پر رضا رومی کا کہنا تھا کہ اگرچہ میرے پاس اہم معلومات ہیں لیکن میں اسے شیئر نہیں کر سکتا لیکن میں تجزیے کی بنیاد پر کہہ رہا ہوں کہ حکومت پر آئی یہ صورتحال کوئی نئی نہیں، ماضی میں بھی ایسا ہوتا رہا ہے۔
مرتضیٰ سولنگی کا کہنا تھا کہ جہاں تک شہباز شریف کے وزیراعظم بننے کا معاملہ ہے تو میں یہ بات وثوق کیساتھ کہہ سکتا ہوں کہ وہ ہرگز عارضی بنیادوں پر وزیراعظم نہیں بنیں گے۔ کچھ وقت کیلئے یہ عہدہ کون سنبھالے گا، اس بارے میں کچھ نہیں بتا سکتا۔
رضا رومی نے سوال اٹھایا کہ کیا نواز شریف کیخلاف پراپگینڈہ تیز کرنے سے سچویشن عمران خان کی طرف دوبارہ جا سکتی ہے؟ اس کا جواب دیتے ہوئے مزمل سہروردی کا کہنا تھا کہ اب بہت دیر ہو چکی ہے۔ عمران خان یا تو بے لاگ احتساب کر لیتے تو شاید قوم ان کیساتھ کھڑی ہو جاتی لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا۔ میرے نزدیک کرپشن کا منترا اب فروخت نہیں ہوگا۔ اگر مقدمات، جیل کی سزا اور لندن جا کر بھی نواز شریف کی مقبولیت کو کوئی فرق نہیں پڑا تو چند ترجمانوں کی پریس کانفرنسوں سے کیا ہوگا۔
مرتضیٰ سولنگی کا کہنا تھا کہ کئی ماہرین قانون کہہ چکے ہیں کہ اگر میاں نواز شریف لندن میں رکنا چاہیں تو انھیں کوئی ایسا کرنے سے روک نہیں سکتا۔ اس کے علاوہ وہ دنیا کے کسی بھی ملک میں جا سکتے ہیں کیونکہ وہ پاکستان کے تین مرتبہ وزیراعظم رہے۔ یہ سارے ڈرامے کرنے کا مقصد ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش ہے۔ ایسا کرنے سے حقائق تبدیل نہیں ہونگے۔ عوام ان لوگوں کی باتوں کو سیریس نہیں لیتے۔