مونس الٰہی کہتے ہیں انہوں نے اسپیکر سے کہا ہے سیاسی بات چيت اور مشاورت جاری ہے ا س کا مطلب یہ نہیں کہ کوئی فیصلہ کیا گيا ہے، وہ اپنے وعدوں کے پابند ہیں اور مکمل احترام کریں گے۔
دوسری جانب قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گيا ہے کہ ٹیلی فونک گفتگو میں مونس الٰہی نے اسد قیصر کو یقین دلایا کہ حکومت کے اتحادی ہیں اور حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں، وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر اپوزیشن سے تعاون کی یقین دہانی کا غلط تاثر دیا جا رہا ہے، اپوزیشن رہنماؤں سے مسلم لیگ ق کے رہنماؤں کی ملاقاتیں سیاسی عمل کا حصہ ہیں۔
یاد رہے کہ حالیہ تحریک اعتماد اور مسلم لیگ ق اور حکومت کے درمیان تعلق پر نیا دور کے پروگرام خبر سے آگے میں مزمل سہروردی نے کہا تھا کہ یہ بات درست ہے کہ مونس الہیٰ کا جھکاؤ عمران خان کی جانب ہے۔ لیکن پرویز الہیٰ سمیت دیگر ق لیگی قیادت اپوزیشن کی طرف ہے۔ اسپیکر پنجاب اسمبلی کسی حکومتی شخص کا فون تک نہیں اٹھا رہے ہیں۔
خیال رہے کہ پاکستان مسلم لیگ ق کے مرکزی رہنماء کامل علی آغا نے کہا ہے کہ مونس الٰہی نے جو کہا وہ پارٹی کے اس دن تک کے فیصلے سے متعلق تھا،مونس کے کہنے کا مطلب تھا کہ ان کا مینڈیٹ پورا ہونا چاہیے،ہر منٹ بدلتا نیاسیاسی منظرنامہ دیکھ کر فیصلے کا اختیار پرویزالٰہی کو دیا گیا۔