یہ بات انہوں نے آج نیوز پر عاصمہ شیرازی کے پروگرام ''فیصلہ آپ کا'' میں گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ نائن زیرو سے متعلق ہمارا پی ٹی آئی کیساتھ ایم او یو سائن ہوا تھا۔ تاہم آفس ہمارا ایشو نہیں، ہم نے اس کے بغیر جینا سیکھ لیا ہے۔ ہمارا ایشو یہ تھا کہ ہمیں گنا نہیں گیا تھا۔ کراچی میں ہم نے آٹھ لاکھ ووٹ لئے لیکن تحریک انصاف نے ایک لاکھ زیادہ، مگر سیٹیں تحریک انصاف کی زیادہ تھیں۔
موجودہ سیاسی صورتحال پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حالات اس سے زیادہ مشکل ہیں، جتنا ہم بات کر سکتے ہیں۔ حکومت کیخلاف تحریک عدم اعتماد پر اپوزیشن سنجیدگی سے آئے گی تو بیٹھ کر فیصلہ کریں گے۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ عین ممکن ہے کہ وزیراعظم عمران خان اسمبلیاں تحلیل کرکے نئے الیکشن کا اعلان کر دیں۔
ان کا مزید کہنا تھا اگر تحریک انصاف کچھ ایسا کرتی ہے جس کے بعد ہمارا اس کیساتھ رہنے جواز نہیں بنتا تو یہ بارڈر لائن ہم کراس نہیں کریں گے، تحریک انصاف کرے گی۔
خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ اگر تحریک انصاف ایسا نہیں کرتی تو ہم ساتھ رہیں گے۔ ہم نے کسی کو دھوکا دینے کی قسم نہیں کھا رکھی۔ ہماری وجہ سے حکومت نہیں بچی، جمہوریت نہیں بچی۔