نیا دور ٹی وی کے پروگرام ''خبر سے آگے'' میں گفتگو کرتے ہوئے نجم سیٹھی نے کہا کہ پاکستان کی سیاسی صورتحال اب اپنے کلائمیکس پر آنے والی ہے۔ سب فیصلے ہو چکے ہیں۔ ہماری چڑیا کی خبر یہی تھی کہ اگلے ہفتے تحریک عدم اعتماد پیش کر دی جائے گی۔ مگر اب ایک نیا ایشو کھڑا ہو چکا ہے۔
نجم سیٹھی نے کہا کہ میری انڈرسٹینڈنگ یہ تھی کہ دو مراحل میں اپوزیشن نے یہ سارا کام کرنا ہے۔ پہلے مرحلے میں سب کو اکھٹا کرکے تحریک عدم اعتماد پر اتفاق رائے پیدا کرنا جبکہ دوسری سٹیج میں نمبر گیم پوری کرکے اسے پیش کرنا شامل تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ آج جو جماعتیں تحریک انصاف کیخلاف صف آرا ہیں، ضروری نہیں کہ وہ مستقبل میں اکھٹی رہیں کیونکہ ان کا عمران خان کو نکالنے میں تو ایک ہی مفاد ہے لیکن اس کے باوجود سیاسی طور پر سب کے اپنے اپنے مفادات ہیں۔ ہر جماعت کی اپنی سیاسی سمجھ بوجھ ہے۔ کوئی چاہتا ہے کہ عمران خان کو اقتدار سے نکالنے کے بعد فوری الیکشن ہو جائیں تو کوئی اس کا انعقاد اپنے وقت پر چاپتا ہے۔ کوئی اسمبلیوں کی تحلیل کا حامی تو کوئی ان کی مدت پوری کرنے کا خواہشمند ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سیاسی جماعتوں نے آخری سٹیج پر چار پانچ چیزوں کو اتفاق کرنا ہے جو اتنا آسان نہیں ہے کہ سارے اس معاملے میں ایک ہی صفحے پر آ جائیں۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ شاہد خاقان عباسی مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کی سوچ کو ریفلیکٹ کرتے ہیں۔ شاہد خاقان نے تحریک عدم اعتماد کے معاملے پر ایک سٹینڈ لیا ہوا ہے کہ عمران خان کو نکالنے کے فوری بعد الیکشن کرائے جائیں تاہم شہباز شریف نے آج تک ایسا کوئی بیان نہیں دیا۔ وہ اپنے پتے چھپا کر سیاسی کھیل کھیلنے کے عادی ہیں۔
ملک میں جاری سیاسی جوڑ توڑ پر اپنا تجزیہ پیش کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ زرداری صاحب سندھ حکومت گنوانا نہیں چاہیں گے۔ وہ کبھی ایسا قدم نہیں اٹھائیں گے جس سے ان کی سیاسی پوزیشن کمزور پڑ جائے۔ وہ چاہتے ہیں کہ اسلام آباد میں جو ہوتا ہے وہ ہو لیکن سندھ حکومت قائم رہے۔ وہ پنجاب میں اپنی کھوئی ہوئی ساکھ دوبارہ بحال کرانے کی سوچ رہے ہیں۔ اس کیلئے انھیں دو چیزیں درکار ہیں، ان میں سے ایک یہ کہ انھیں کوئی ایسی حکومت مل جائے جو ان کے ہمراہ اپنی پوزیشن کو بھی مضبوط کرے۔ ظاہری بات ہے کہ یہ حکومت مسلم لیگ ن کی نہیں ہو سکتی۔ اس کے علاوہ مسلم لیگ ن بھی یہ کبھی بھی نہیں چاہے گی کہ زرداری صاحب صوبہ پنجاب سے زیادہ نشستیں حاصل کر جائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کے بعد آصف زرداری کیلئے چودھری پرویز الٰہی ہی سوٹ کرتے ہیں کہ وہ پنجاب میں اقتدار کی کرسی پر بیٹھے ہوں تاکہ ان کیساتھ مل کر یہاں اپنی سیاسی ساکھ کو مضبوط کیا جا سکے۔ ان کی کوشش ہے کہ چودھری برادران کیساتھ اتحاد بنا کر پنجاب کو اپنے قبضے میں لیا جائے تاکہ ڈیڑھ سال میں پوری کوشش کرکے یہاں اپنے پائوں مضبوط کر لئے جائیں کیونکہ سب جانتے ہیں کہ آئندہ الیکشن میں ن لیگ ہی سوئپ کرے گی۔
نجم سیٹھی نے کہا کہ اس کے علاوہ اسٹیبلشمنٹ بھی کبھی نہیں چاہے گی کہ ن لیگ الیکشن میں سوئپ کر جائے۔ چودھری برادران اور پی ٹی آئی اسٹیبلشمنٹ کے اثاثے تو ہیں ہی، اب ٹی ایل پی کو بھی تیار کر لیا گیا ہے۔ اس لئے سب کو ملا کر اگر ن لیگ کا زور توڑ دیا جائے تو اس سے بہتر کیا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ زرداری صاحب کی یہی کوشش ہے کہ وفاق ن لیگ کے سپرد کرکے سال ڈیڑھ سال کا جو عرصہ بچا ہے اسے نکال لیا جائے۔ اس معاملے میں شہباز شریف کو وزارت عظمیٰ کی آفر کرکے بڑی فراخ دلی کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے کیونکہ انھیں پتا ہے ک آگے جو مشکل قسم کے فیصلے آنے ہیں، حالت خراب ہونے اور جو گالیاں پڑنی ہیں وہ انھیں ہی بھگتنا پڑیں گی۔