ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے 180ممالک کا کرپشن پرسیپشن انڈیکس جاری کردیا، جس میں پاکستان کرپشن رینکنگ میں 16درجے اوپر چلا گیا ہے۔
ٹرانسپرنسی انٹر نیشنل کے مطابق پاکستان 180ممالک میں سے 140 ویں نمبر پر آگیا ہے، کرپشن پرسیپشن انڈیکس اسکورکا کم ہونا بدعنوانی میں اضافے کو ظاہر کرتا ہے۔
2021 میں پاکستان کا اسکور 28 رہا، 2020 میں 31 جبکہ 2019 میں اسکور 32 تھا ، پی ٹی آئی کے تین سالہ دور حکومت میں چاردرجےتنزلی ہوچکی۔
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے کرپشن پرسیپشن انڈیکس پر ڈنمارک، فن لینڈ، نیوزی لینڈ اور ناروے کی صورتحال سب سے بہترین رہی، جبکہ سنگاپور، سویڈن، سوئٹزرلینڈ، نیدرلینڈز اور لکسمبرگ میں بھی کرپشن نہ ہونے کے برابر ہے۔
کرپشن پرسیپشن انڈیکس اسکور کے مطابق اسی سے ایک سو اسکور تک ممالک میں کرپشن نہ ہونے کے برابر ہے۔
ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کے مطابق گزشتہ 10 برسوں کے دوران پاکستان کا سب سے نمایاں اسکور 2018 میں 33 تھا جس کے بعد اس میں مسلسل کمی واقع ہو رہی ہے۔یعنی ملک کرپشن کی جانب بڑھ رہا ہے۔
ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کے مطابق ہر ملک کا کرپشن اسکور تین مختلف ذرائع کی جانب سے کیے جانے والے 13 مختلف سروے اور اندازوں کے بعد مرتب کیا جاتا ہے۔
کرپشن اسکور کے لیے عالمی بینک اور ورلڈ اکنامک فورم سمیت دنیا کے تین نامور اور معتبر اداروں کے ڈیٹا حاصل کیے جاتے ہیں۔
دوسری جانب سابق وزیراعظم اور ن لیگ کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے سارے چور کابینہ کی میز پر بیٹھے ہیں، آج کرپشن کے انڈیکس میں پاکستان 140 ویں نمبر پر آگیا۔ انہوں نے کہا کہ شہزاد اکبر بتا دیں انہیں عمران خان نے نکالا ہے یا استعفیٰ دیا ؟ ساڑھے 3 سال بعد پتہ چلا بچہ نالائق تھا، اسے نکال دیا، شہزاد اکبر اپنی ساڑھے 3 سال کی کارکردگی سے آگاہ کریں۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ کوئی کہتا ہے وزیراعظم نے شہزاد اکبر کو چارج شیٹ کر دیا، شہزاد اکبر بڑا کہا کرتے تھے ثبوتوں کے بکسے بھرے ہیں، کبھی لندن جا رہے ہیں، کبھی آ رہے ہیں، ایک فوج ہے جس کا کام صرف پریس کانفرنسز کرنا ہے، کونسی وزارت ہے جس میں سیکڑوں اربوں کا اسکینڈل نہیں ہے۔
لیگی رہنما نے کہا کہ وزیراعظم اتوار کے روز جلوہ فروز ہوئے اور کہا میں سڑکوں پر نکل آیا تو آپ کو چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی، عوام تو پہلے ہی گھبرائے ہوئے تھے، اب وزیراعظم کی دھمکیوں سے اور گھبرا گئے، جوسرکس لگی ہوئی ہے، ملک مزید اسے برداشت نہیں کرسکتا، انہوں نے کہا کہ آج پی ڈی ایم کا سربراہی اجلاس ہے، جس میں سفارشات پیش کی جائیں گی، 23 مارچ کو لانگ مارچ ہوگا۔