بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق فوج نے اعلان کیا کہ ملک کی حکومت اور پارلیمنٹ اب سے تحلیل ہو چکی ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے ملک کی سرحدیں بند کر دی ہیں اور “مناسب وقت” کے اندر “آئینی نظام کی طرف واپسی” کا وعدہ کیا ہے۔
https://youtu.be/EYKE53MyzXk
عالمی جریدے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق دو دن کی بدامنی کے بعد فوج کی جانب سے برکینا فاسو کے صدر روچ کابور کو ہٹانے اور حراست میں لینے سے حکومت مخالف مظاہرین میں جشن کا ماحول پیدا ہوا جبکہ گزشتہ سال مغربی اور وسطی افریقہ میں ہونے والی چوتھی فوجی بغاوت کے بعد بین الاقوامی تشویش میں اضافہ ہوا ہے۔
اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گٹیرس نے ایک بیان میں کہا کہ وہ "اسلحے کے زور پر حکومت پر قبضے کی کسی بھی کوشش کی شدید مذمت کرتے ہیں"، انہوں نے ان واقعات کو بغاوت قرار دیا۔
انہوں نے ایک ٹویٹر پوسٹ میں کہا، ’’بغاوت کرنے والے رہنماؤں کو چاہیے کہ وہ ہتھیار ڈال دیں اور صدر کی حفاظت اور ملکی اداروں کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔‘‘
https://twitter.com/antonioguterres/status/1485740562993065988