ذرائع کے مطابق نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے سکندری نالہ کے قریب گاڑی پر فائرنگ کی۔ گولیاں لگنے سے گاڑی کے شیشے ٹوٹ گئے۔ تاہم امجد ملک اور ان کے بھائی حملے میں معجزانہ طور پر محفوظ رہے۔
بتایا جا رہا ہے کہ امجد ملک اپنے بھائی کے ہمراہ گھر جارہے تھے کہ اچانک ان پر نامعلوم افراد نے حملہ کر دیا اور موقع سے فرار ہو گئے۔
خیال رہے کہ سوموار کو لاہور میں کیپٹل ٹی وی سے وابستہ سینئر صحافی حسنین شاہ کو دن دیہاڑے پریس کلب کے سامنے اندھا دھند فائرنگ کرکے قتل کر دیا گیا تھا۔ حسنین شاہ پریس کلب کے حالیہ الیکشن میں گورننگ باڈی کے امیدوار تھے۔
حسنین شاہ پریس کلب کے باہر اپنی گاڑی میں بیٹھے تھے کہ اچانک موٹر سائیکل پر سوار حملہ آوروں نے ان پر گولیاں برسا دیں جو ان کے پیٹ اور سینے پر لگیں۔ وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے تھے۔
آئی جی پنجاب راؤ سردار علی خان نے صحافی حسنین شاہ کے قتل کا نوٹس لیتے ہوئے رپورٹ طلب کر لی۔ آئی جی پنجاب کا کہنا تھا کہ حملہ آوروں کو جلد گرفتار کیا جائے۔ ڈی آئی جی انویسٹی گیشن اس واقعے کی تحقیقات اپنی نگرانی میں کروائیں۔ آئی جی پنجاب نے متعلقہ پولیس افسران کو ہدایت کی کہ وہ شہر میں لگے سیف سٹی کیمروں کی مدد سے ملزمان کی تلاش اور گرفتاری کو یقینی بنائیں۔
ڈی آئی جی آپریشنز لاہور ڈاکٹر عابد خان کا کہنا تھا کہ پولیس سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے ملزمان کو جلد ٹریس کر لے گی۔ فرانزک ٹیموں نے جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کر لئے ہیں جبکہ پریس کلب کے داخلی اور خارجی راستوں پر سخت چیکنگ کا حکم دے دیا گیا ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے حسنین شاہ کے قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ورثا اور صحافی برادری کے ساتھ کھڑی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ دکھ کی اس گھڑی میں برابر کے شریک ہیں۔ ’صحافی حسنین شاہ کا خون رائیگاں نہیں جائے گا، قتل میں ملوث ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔