مائیک پومپیو نے منگل کو شائع ہونے والی اپنی یادداشت "نیور گیو این انچ" میں لکھا ہے کہ ’میرے خیال میں دنیا ٹھیک سے نہیں جانتی کہ فروری 2019 میں انڈیا اور پاکستان کی دشمنی جوہری جنگ کا روپ دھارنے کے کتنا قریب آ چکی تھی۔‘
اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق فروری 2019 میں بھارت نے عسکریت پسند گروپ کو خودکش بم حملے کا ذمہ دار ٹھہرایا جس میں اس کے مقبوضہ کشمیر میں پیرا ملٹری فورس کے 41 اہلکار ہلاک ہوئے، اس کے بعد اس نے پاکستانی علاقے بالاکوٹ میں فضائی حملے شروع کیے جس میں پاکستان نے ایک بھارتی جنگی طیارہ مار گرایا اور پائلٹ کو گرفتار کر لیا۔
اس کے جواب میں پاکستان نے متنازعہ وادی میں ہندوستانی فوجی ٹھکانوں کے قریب مربوط فضائی حملے شروع کیے۔ جس کے بعد پاکستان ائیر فورس نے ہندوستانی فضائیہ کے ایک MiG-29 لڑاکا طیارے کو مار گرایا جو پاکستانی فضائی حدود میں گھس آیا تھا۔ طیارہ گرانے کے بعد پائلٹ کو گرفتار کر لیا گیا۔اس پورے واقعہ کو اب پاکستانی فوجی زبان میں "آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ" کے نام سے جانا جاتا ہے۔
مائیک پومپیو، جو 2018 سے 2021 تک امریکی سیکریٹری خارجہ رہے، کی کتاب کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ میں کہا گیا انہوں نے کہا کہ وہ سوئے ہوئے تھے جب رات گئے انہیں اس وقت کی ان کی بھارتی ہم منصب سشما سوراج کا فون آیا جنہوں نے بتایا کہ فضائی حملے کے بعد پاکستان جوہری حملے کی تیاری کر رہا ہے اور بھارت بھی اس کے ردعمل کے لیے تیاری کر رہا ہے۔ میں نے انھیں کہا کہ ابھی کچھ مت کریں اور ہمیں معاملہ حل کرنے کے لیے وقت دیں۔‘
مائیک پومپیو نے اپنی کتاب میں لکھا کہ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب وہ 27 اور 28 فروری کو امریکا-شمالی کوریا سربراہی اجلاس کے لیے ہانوئی میں تھے اور ان کی ٹیم نے بحران کو روکنے کے لیے نئی دہلی اور اسلام آباد دونوں کے ساتھ رات بھر کام کیا اور ہمیں چند گھنٹے لگے دونوں فریقین کو یہ باور کرانے میں کہ کوئی بھی فریق دوسرے کے خلاف ایٹمی جنگ کی تیاری نہیں کر رہا۔
انہوں نے لکھا کہ میں نے کشیدگی کو بڑھنے سے روکنے کے لیے سفیر (اس وقت کے مشیر قومی سلامتی) جان بولٹن کے ساتھ کام کرنا شروع کیا، انہوں نے مزید کہا کہ جان بولٹن نے اس وقت کے آرمی چیف ’پاکستان کے اصل رہنما‘ جنرل قمر جاوید باجوہ سے بات کی۔
انہوں نے لکھا کہ کوئی دوسری قوم وہ نہیں کر سکتی تھی جو ہم نے اس رات خوفناک نتائج سے بچنے کے لیے کیا۔