پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان فواد چوہدری کی گرفتاری کے بعد عوام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج تک کسی وزیر اعظم کو حکومت سے نکلنے کے بعد وہ عزت نہیں ملی جو مجھے ملی۔ عوام ایک خطرناک موڑ کر کھڑے ہیں۔ میری آواز بھی بند کرنے کی کوشش کی جار ہی ہے۔ فواد چوہدری کو کیوں گرفتار کیا گیا؟ قوم کو کہہ رہا ہوں آپ کا مستقبل آپ کے ہاتھ میں ہے۔ آپ اللہ کے بعد اس ملک کے وارث ہیں۔
عمران خان نے کہاکہ اللہ نے ہمیں جہاد کا حکم دیا ہے۔ ظلم اور ناانصافی کے خلاف کھڑا ہونا جہاد ہے ۔ پاکستان میں سارے ہی لوگ عاشق رسول ﷺ ہیں لیکن اللہ ہماری دعا کیوں نہیں سن رہا کیونکہ یہاں طاقتور طبقے کا راج ہے۔مدینہ کی ریاست میں عدل و انصاف آیا پھر خوشحالی آئی۔ نیلسن منڈیلا نے پتے کی بات کی غربت کم کرنی ہے تو پہلے انصاف لے کر آؤ۔ چین نے 30 سال میں 70 کروڑ لوگوں کو غربت سے نکال لیا۔
انہوں نے کہا کہ عدلیہ اور وکلا برادری سے مخاطب ہوں۔ اللہ نے آپ کو بڑی ذمہ داری سونپی ہے۔جس طرف یہ لے کر جا رہے ہیں ملک کا کوئی مستقبل نہیں۔قانون و انصاف کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں۔ معزز ججز اور وکلا سے اپیل کر رہا ہوں۔میں آپ سب کیلئے کھڑا ہوں۔ میری ساری جدوجہد آپ کیلئے ہے۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھاکہ میں یقین دلاتا ہوں مجھے جیل سے کوئی ڈر نہیں ہے۔ موت بہت قریب سے دیکھی ہے۔ جب اللہ کا فیصلہ ہوگا۔ ٹائم نہ آگے ہوگا نہ پیچھے۔ مجھے اس کی کوئی فکر نہیں۔ مجھے جیل لیکر جانے لگے ہیں اس کی کوئی فکر نہیں۔ آپ کو بھی جیل سے ڈرنا نہیں چاہیے۔ کتنوں کو جیل میں ڈالیں گے۔
26 سال پہلے اپنی جماعت کا نام انصاف کی تحریک رکھا تھا اور جن ممالک میں قانون کی بالادستی ہے وہ خوشحال ہیں۔ مجھے حکومت سے سازش کے تحت باہر نکالا تو عوام لاکھوں کی تعداد میں سڑکوں پر نکلے۔
عمران خان نے کہا کہ اپریل میں ہماری حکومت گئی تو آٹا 65 روپے کلو تھا اور عالمی مارکیٹ میں قیمتیں کم ہونے کے باوجود یہاں پیٹرول اور ڈیزل مہنگا ہے۔ ہماری حکومت جانے سے اب تک بجلی کی قیمتیں بھی دگنی ہو گئی ہیں اور ابھی ملک میں مزید مہنگائی آنے والی ہے۔ انہوں نے 1100 ارب روپے کے کرپشن کیسز ختم کروا لیے۔ پی ڈی ایم نے ملک کو تباہی کی طرف دھکیل دیا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ موجودہ سیٹ اپ ملک کو تباہی کی طرف لے کر جا رہا ہے اور محسن نقوی صاف و شفاف انتخابات کرانے نہیں آئے۔ محسن نقوی کو پنجاب کا نگران وزیر اعلیٰ بنانے سے واضع ہو گیا ہے کہ موجودہ حکومت انتخابات نہیں کروانا چاہتی۔ کیا انہیں نہیں پتہ کے آئین کے آرٹیکل 218 کے تحت ان کی سب سے بڑی ذمہ داری شفاف انتخابات کرانا ہے۔ ہم نے اپنی طرف سے نیوٹرل امپائرز رکھنے کی کوشش کی تو پھر محسن نقوی کو کیوں وزیر اعلیٰ مقرر کیا گیا۔ نیب کے چیئرمین آفتاب سلطان نے محسن نقوی کے خلاف تفتیش کی تھی۔ اس تحقیقات پر اس نے نیب کو 35 لاکھ روپے واپس کئے تھے۔
ان کا کہنا تھاکہ عدلیہ کے پاس کیس لیکر جا رہے ہیں۔ انصاف کی توقع رکھتے ہیں۔مشرف مارشل لا میں مجھے جیل میں ڈالا گیا لیکن اس طرح کے حالات کبھی نہیں دیکھے۔ افسوس سے کہنا پڑ رہا ہے ہماری عدلیہ نے ہماری بنیادی حقوق کی حفاظت نہیں کی۔