لاڈلی حکومت کے استقبال کی تیاری کر لیں

07:07 PM, 25 Jul, 2018

عرفان احمد
الیکشن کا بڑا معرکہ: مسلم لیگ نون اور پی ٹی آئی کی جنگ میں غیر حتمی نتائج نون کے لئے کسی صدمے سے کم نہیں لگ رہے۔ موجودہ حالات اور الیکشن کے پس پردہ ہونے والی خلائی مخلوق کی اٹکھیلیوں سے تو آپ واقف ہی ہونگے، تاہم میں اس بحث میں نہ پڑتے ہوئے صرف ایک عرض لے کر آیا ہوں۔
حتمی نتائج کچھ بھی ہوں مہربانی فرما کر اب کوئی دھاندلی کا رونا رو کر ملک کو مزید یرغمال مت بنائے. ہر عقلمند شخص کہیں نہ کہیں جانتا تھا اس بار کرسی کس کے ہاتھ آئے گی، وہ الگ بات ہے اپنی اناء کی تسکین کے لئے سب نے سپورٹ جاری رکھی. میں عمران خان کو بطور سیاستدان زیادہ پسند بے شک نہیں کرتا، مگر میں اس کو بطور وزیراعظم قبول کرنے سے بھی انکار نہیں کروں گا، بشرطیکہ وہ اور اس کی پارٹی ایمانداری سے منتخب کئے گئے ہوں.
اگر ماضی میں اسٹیبلشمنٹ کے لائے ہوئے نواز شریف کو قبول کیا گیا، اب عمران خان کو بھی قبول کیا جائے گا. باقی جو رہی بات پاکستان کے جمہوری نظام کی، وہ آپ کو پتہ ہی ہے کس کے ماتحت چلتا ہے.
جو بھی ہو، ملک کی ترقی و سلامتی چاہیے، سیاستدان آج ہے کل نہیں ہوگا. نون لیگ نے جو بویا وہ کاٹا، اور جتنا آسان یہ الیکشن عمران خان کے لئے رہا، اس سے زیادہ کٹھن آئندہ ملک کو سنبھالنا ہوگا. اب اگر خان صاحب آن پہنچے ہیں، مخالفین کو انہیں جمہوری طریقے سے ہی فارغ کروانا ہوگا۔ جیسے غیر جمہوری ہتھکنڈے نواز شریف کے خلاف قبول نہیں ہیں ویسے ہی عمران خان کے خلاف بھی نہیں ہونگے. نون لیگ کے حمایتی اگر تو سچ میں جمہوریت کے وفادار ہیں، تو اب یہی وقت ہے اپنا بیانیہ قائم رکھنے کا اور شکست تسلیم کر کے اپنی غلطیوں سے سیکھنے کا.
مزیدخبریں