امریکی انتظامیہ کے مطابق یہ رقم رواں مالی سال میں نہیں دی جاسکے گی اس کی ادائیگی کے لیے کانگریس سے منظوری ضروری قرار دی گئی ہے۔ تاہم اس کا انحصار دوحہ میں ہونے والے مذاکرات کی کامیابی پر ہے۔ ملٹری ایڈ کی بحالی کی صورت میں یہ رقم 9 ارب ڈالر تک ہو گی۔
یاد رہے کہ افغانستان سے ملحقہ قبائلی علاقوں میں آپریشنز کے دوران بھی پاکستان کو یہ رقم فراہم نہیں کی گئی تھی، کئی سال سے اس رقم کی فراہمی معطل تھی جس کی وجہ امریکی انتظامیہ کا یہ خدشہ تھی کہ پاکستان کچھ نہیں کر رہا ہے جبکہ امریکی انتظامیہ بارہا ڈومور کا مطالبہ کرتی رہی ہے۔ تاہم عمران خان اورامریکی صدر ٹرمپ کی ملاقات میں پاکستانی حکام کی جانب سے اس مدعےکو اٹھایا گیا تھا جس پر امریکی صدر نے ہدایات جاری کی ہیں۔
کولیشن سپورٹ فنڈ کا آغاز 2001 میں ہوا تھا جس کی مد میں پاکستان کو ابتک 14 ارب ڈالرز دیئے جا چکے ہیں جبکہ 9 ارب ڈالر کی رقم اب بھی بقایاجات میں شامل ہے جو فراہم نہیں کی جاسکی۔
ایک اندازے کے مطابق امریکا کا اہم اتحادی بننے کی وجہ سے وار اگینسٹ ٹیرر میں پاکستان کو 126 ارب ڈالرز کا نقصان اٹھانا پڑا ہے اور یہ رقم اس اعتبار سے بہت کم ہے۔