کئی فشرز کمپنیاں بند ہونے سے بے روزگاری میں بد ترین اضافہ ہو چکا ہے۔ مارکیٹ، دکانیں اور طعام کے ہوٹل ویران پڑ چکے ہیں۔ پسنی شہر کے ساحل سمندر پر متعدد کشتیاں لنگر انداز ہیں جس کی وجہ سے ہزاروں خاندانوں کے چُولہے بجھ گئے ہیں۔
ایرانی پیٹرولیم کی مہنگے داموں فروخت کی وجہ سے شعبہ ماہی گیری شدید متاثر ہے۔ ماہی گیری کشتیاں تیل کے مہنگے داموں کی وجہ سے خسارے میں ہیں۔
پسنی شہر کا واحد ذریعہ معاش ماہی گیری ہے جو اس وقت شدید بحرانی کیفیت سے دوچار ہے۔ ماہی گیروں کے مطابق ایرانی تیل کی خود ساختہ مہنگائی کی وجہ سے ماہی گیر اپنی کشتیاں سمندر کنارے لنگر انداز کئے ہوئے ہیں۔
ماہی گیروں کو اپنا گھر بار چلانے میں کافی مشکلات کا سامنا ہے جس سے وہ ایک وقت کی روٹی کھانے کے بھی محتاج ہوگئے ہیں۔