ترجمان خیبر پولیس کے مطابق علی مسجد کے قریب خودکش حملہ ہوا اور یہ حملہ نئی تعمیر مسجد کے احاطے میں ہوا۔ واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس اور ریسکیو ٹیمیں جائے وقوعہ پہنچیں۔ سیکیورٹی فورسز نے جائے وقوعہ کو گھیرے میں لے کر علاقے میں سرچ آپریشن شروع کر دیا۔
دھماکے میں ایک پولیس افسر ایڈیشنل ایس ایچ او عدنان آفریدی شدید زخمی ہوئے۔ انہیں ہسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لا سکے۔
آئی جی خیبرپختونخوا نے بتایا کہ مشکوک شخص نے خالی مسجد میں گھسنے کی کوشش کی۔ ایڈیشنل ایس ایچ او کے روکنے پر اس نے اپنے آپ کو اڑایا۔
ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) خیبر کا کہنا ہے کہ دھماکے کی نوعیت معلوم کر رہے ہیں۔ جائے وقوعہ دور ہے اس لیے کچھ مشکلات کا سامنا ہے۔
واضح رہے کہ 20 جولائی کو خیبرپختونخوا کے علاقے باڑہ بازار میں ایک پولیس سٹیشن کے مرکزی گیٹ کے باہر دھماکا ہوا جس میں دو پولیس اہلکار شہید جب کہ سات پولیس اہلکاروں سمیت نو افراد زخمی ہوئے۔ جب کہ دو دہشتگرد ہلاک ہو گئے۔
خیبر پختونخوا پولیس کا کہنا ہے کہ دھماکے کے بعد باڑہ بازار کو بند کر دیا گیا۔ دھماکہ باڑہ بازار میں تحصیل کمپاؤنڈ کے پولیس سٹیشن کے قریب ہوا۔
آئی جی خیبرپختونخوا اختر حیات نے بتایا کہ کمپاؤنڈ پر 2 خودکش حملہ آوروں نے حملہ کیا تھا، ایک حملہ آور نے مرکزی گیٹ اور دوسرے نے عقب سے عمارت میں داخلےکی کوشش کی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ پولیس اہلکاروں نے حملہ آوروں کو عمارت کے اندر داخل ہونے نہیں دیا۔ اس دوران فائرنگ کے تبادلے میں پولیس کی جوابی فائرنگ میں دونوں خودکش حملہ آور مارے گئے۔
آئی جی پولیس نے کہا کہ ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے حملہ آوروں کے اعضا کے نمونے حاصل کرلیے۔ بروقت کارروائی سے حملہ ناکام بنایا گیا۔
پولیس کی مزید نفری اور ریسکیو ٹیمیں جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں۔ ریسکیو 1122 نے زخمیوں کو علاج کیلئے ایچ ایم سی منتقل کردیا ہے۔
اس سے قبل 18 جولائی کو پشاور کے علاقے حیات آباد میں فرنٹیئر کور (ایف سی) کے قافلے کے قریب دھماکے میں کم از کم 6 افراد زخمی ہو گئے تھے۔
ایس پی کینٹ وقاص رفیق نے خود کش دھماکے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ یہ خودکش دھماکا ہے تاہم یہ کہنا قبل از وقت ہو گا کہ اس میں کتنا بارودی مواد استعمال ہوا ہے۔ دہشتگردوں کا ٹارگٹ سیکیورٹی اہلکار تھے۔
ایس پی کینٹ کے مطابق خود حملہ آور نے خود کو گاڑی سے ٹکرا کر دھماکے سے اڑالیا ہے جس کے نتیجے میں گاڑی میں بیٹھے آٹھ اہلکار زخمی ہو گئے۔
ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ دھماکے میں 8 افراد زخمی ہوئے جن میں سے 2 افراد کی حالت تشویشناک ہے۔ زخمیوں کو حیات آبادمیڈیکل کمپلیکس منتقل کردیا گیا ہے۔
دھماکے کے بعد پولیس، بم ڈسپوزل اسکواڈ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نےجائے وقوعہ کو گھیر ے میں لے کر بعد سرچ آپریشن شروع کردیا ہے۔
واضح رہے کہ رواں سال خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے واقعات میں تشویشناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔ صوبے بھر میں متعدد بارسیکیورٹی فورسز اور ان کی چوکیوں کو دہشت گرد حملوں کا نشانہ بنایا جاچکا ہے۔
20 جون کو خیبر پختونخوا کے ضلع شمالی وزیرستان میں بم دھماکے میں پاک فوج کے 2 جوان شہید ہوئے۔
دہشت گردی کی کارروائیوں سے متعلق ایک رپورٹ کے مطابق جنوری 2023 میں بدترین واقعات پیش آئے اور 2018 کے بعد سب سے زیادہ جانی نقصان ہوا۔ رواں سال اب تک 150 کے قریب پولیس اہلکار شہید ہوئے ہیں۔
اس سلسلے میں سب سے بڑا حملہ جنوری میں کیا گیا تھا جہاں پشاور کی پولیس لائنز کی مسجد میں دلخراش واقعے میں 100 سے زائد افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔