بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی کے مطابق فنانشل ایکشن ٹاسک فورس( ایف اے ٹی ایف) کی جانب سے پاکستان کو 27 نکات پر عمل درآمد کرنا تھا جس میں سے پاکستان کی جانب سے ایک پرعمل درآمد باقی رہ گیا تھا، تاہم ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو ایک بار پھر گرے لسٹ میں برقرا رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس حوالے سے وفاقی وزیر حماد اظہر کچھ دیر بعد پریس کانفرنس بھی کریں گے۔
خیال رہے کہ اس سے قبل رواں سال فروری میں ہونے والے اجلاس میں پاکستان کو چار مہینوں کی مہلت دی گئی تھی اور ایف اے ٹی ایف کی طرف سے اس وقت جاری کی گئی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ پاکستان کو تین شعبوں میں مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔
ان شعبوں میں ’(1) نامزد شدت پسندوں یا جو ان کے لیے یا ان کی جگہ کام کر رہے ہیں، ان پر مالی پابندیاں لاگو کرنا، (2) دہشت گردوں کی مالی معاونت کرنے والوں کے خلاف تحقیقات اور مقدمات اور ان افراد یا اداروں کو ٹارگٹ کرنا، جو ان کی جگہ کام کر رہے ہیں اور (3) دہشت گردوں کی مالی معاونت کے خلاف متناسب یا مکمل پابندیوں کی صورت میں کارروائی شامل ہے۔‘
واضح رہے کہ پاکستان کو جون 2018 میں ایف اے ٹی ایف نے گرے لسٹ میں ڈالا تھا۔ اس کے بعد سے پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کی شرائط کو پورا کرنے کے لیے گذشتہ کچھ عرصے میں کئی قانون متعارف کروائے ہیں۔ ان قوانین میں انسداد منی لانڈرنگ قوانین میں ترامیم، انسداد دہشت گردی قانون میں ترامیم، وقف پراپرٹیز قانون، میوچل لیگل اسسٹنس قانون سمیت 14 وفاقی اور تین صوبائی قوانین شامل ہیں۔