میڈیارپورٹس کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے خواجہ حارث نے نیب ترامیم کیخلاف آرٹیکل 184/3 کی درخواست تیار کی ، درخواست میں وفاق اورنیب کو فریق بنایا گیا ہے ، درخواست میں نیب سے متعلق کی گئی نئی ترامیم کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ نیب قانون کے سیکشن 2،4،5، 6،25، 26 14،15، 21، 23 میں کی ترامیم آئین کے منافی ہیں ، نیب قانون میں یہ ترامیم آئین کے آرٹیکل 9، 14، 19A, 24, 25 کے بنیادی حقوق کے برعکس ہیں ، اس لیے نیب قانون میں کی گئی ان تمام ترامیم کا کالعدم قرار دیا جائے۔
واضح رہے دو روز قبل پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ حکومت نے نیب قوانین میں جو ترامیم کی ہیں ، نیب قوانین کو اسی ہفتے سپریم کورٹ میں چیلنج کریں گے، کوئی بھی قانون انفرادی طور پر نہیں بناسکتا، قانون اجتماعی ہوتا ہے، جو سب کیلئے ہو ، اب میں بتا دوں کہ سب کیسے بچ جائیں گے، نوازشریف، مریم نواز، آصف زرداری سب بچ جائیں گے ، نیب قوانین میں ترمیم سے یہ سب بچ جائیں گے ، شہبازشریف نے 8ارب کی ٹی ٹیز ، آصف زرداری کے جعلی اکاؤنٹس میں اربوں روپے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ انہوں نے نیب کے قانون سیکشن14 میں ترمیم کی ہے کہ اگر جعلی اکاؤنٹس میں اربوں روپے بھی آجاتے ہیں لیکن جو آخری وقت میں پیسا آیا ہے اس پر بات چیت ہوگی، مطلب آخری وقت میں اگر 100 روپیہ ہے تو اس پر بات ہوگی، باقی بے شک سارے ملک سے باہر بھیج دیے گئے ہیں ، اسی طرح ملزم کو نہیں بلکہ نیب کو ثابت کرنا پڑے گا کہ پیسا جائز طریقے آیا ہے یا نہیں؟ آمدن سے زائد اثاثوں کا ملزم کو بتانا پڑتا ہے لیکن اب الٹ کردیا گیا ہے، اب ایف بی آر بتائے گی کہ اثاثے کہاں سے آئے ہیں، دنیا میں وائٹ کالر کرائم پکڑنا بہت مشکل ہے، اسی لیے ذمہ داری ملزم پر ڈالی جاتی ہے ، اب آمدن سے زائد اثاثوں والے سب بچ جائیں گے۔