معاملہ یہ ہے کہ اکشے کمار کی آنے والی نئی فلم رکشا بندھن پاکستانی فلم ''لوڈ ویڈنگ'' کا چربہ ہے۔ یعنی حد ہی ہو گئی ویسے۔ چلیں ہولی وڈ کی فلم کی نقل کر لی جاتی تو شاید اتنا برا نہ تھا مگر یہاں تو معاملہ ہی الٹا ہے۔ پاکستانی فلموں کو ہی نہیں چھوڑا جا رہا۔
بولی وڈ کے فلم میکر پاکستانی میوزک کے پیچھے تو ہاتھ دھو کر پڑے ہی ہوئے ہیں اور اب ایک بار پھر پاکستانی فلموں کی کہانیاں بھی چُرانا شروع کر دی ہیں۔ آئیں پہلے ذرا دونوں فلموں کی سٹوری کے بارے میں جان لیتے ہیں تاکہ یہ چوری مزید کلیئر ہو سکے۔
پاکستانی ڈائریکٹر نبیل قریشی کی فلم لوڈ ویڈنگ میں اداکار فہد مصطفیٰ، مہوش حیات سے محبت کرتے اور ان سے شادی کرنا چاہتے ہیں۔ مگر فہد کی ایک چھوٹی بہن بھی ہوتی ہے۔ وہ اس کے ہاتھ جلد از جلد پیلے کرنا چاہتے ہیں۔ یعنی اس کی شادی ہو تو وہ شادی کریں ناں۔
لیکن اس میں مسئلہ یہ ہوتا ہے کہ اسے دینے کے لیے جہیز کہاں سے لائیں؟ یوں فہد مصطفیٰ کی شادی ان کی چھوٹی بہن کی شادی کی وجہ سے رکی ہوتی ہے اور ان کی بہن کی شادی جہیز کی وجہ سے۔
رکشا بندھن کی بھی بالکل یہی کہانی ہے۔ اکشے کمار کو ایک لڑکی سے پیار ہے مگر اپنی شادی سے پہلے انہیں اپنی بہنوں کی شادی کرنی ہے۔ یوں اکشے کی شادی کا معاملہ کھٹائی میں پڑ جاتا ہے۔ یعنی ساری کہانی لوڈ ویڈنگ کی ہے بس فرق یہ ہے کہ فہد مصطفیٰ کی صرف ایک کنواری بہن تھی اور اکشے کی 4 چار ہیں۔
لوڈ ویڈنگ کا آئیڈیا یہ تھا کہ جہیز کی وجہ سے غریب اور مڈل کلاس لوگوں کی زندگیاں تباہ ہو جاتی ہیں اور یہی آئیڈیا چُرایا گیا ہے۔ اکشے کمار کی رکشا بندھن میں بھی۔ یہ فلم بھی یہی دکھاتی ہے کہ کیسے جہیز زندگیاں تباہ کر دیتا ہے۔ اور سب سے مزے کی بات یہ ہے کہ لوڈ شیڈنگ کو چُرایا اس لیے گیا کہ رکشا بندھن کو Produce کیا ہے زی سٹوڈیوز نے۔ اور یہ وہی کمپنی ہے جو پاکستانی مووی لوڈ ویڈنگ کی بھی پارٹنر تھی۔
یعنی اب آگئی ہوگی آپ کو ساری کہانی سمجھ۔ مگر نہ تو پاکستانی فلم کو بولی وڈ نے پہلی بار چُرایا ہے اور نہ ہی نبیل قریشی کی فلم کو۔ اس سے پہلے نبیل قریشی ہی کی فلم ایکٹر ان لاء کے مشہور ترین Electricity Caseکو شاہد کپور کی فلم 'بتی گُل میٹر چالُو' میں مکمل طور پر کاپی کیا گیا تھا۔ اور تو اور ایک بھوجپوری فلم نے بھی ایکٹر اِن لاء کو فریم ٹو فریم کاپی کیا تھا۔ اور بے چارے نبیل قریشی تو اس قدر مظلوم ہیں کہ ان کے ایک میوزک ویڈیو جس میں محسن عباس حیدر اور سونیا حسین جلوہ گر ہوئے تھے کو ایک انڈین آرٹسٹ نے ہوبہو نقل کر لیا تھا۔
اس ویڈیو میں ایکٹرز کی الماریاں اور سیٹ ایک جیسا بنایا گیا اور حد تو یہ ہے کہ اوپننگ بھی فریم ٹُو فرم ایک جیسی تھی۔ خیر آئیں مزید ماضی میں جھانکتے ہیں اور کرتے ہیں بات ان دیگر پاکستانی فلموں کی بھی جنہیں بولی وڈ چُرا چکا ہے۔
بولی وڈ نے اپنے Golden Era میں پاکستانی فلم دوریاں کو بری طرح کاپی کیا تھا۔ بس صرف نام ہی چینج کیا تھا اور رکھ دیا تھا آندھیاں۔ مجال ہے جو سٹوری کا پلاٹ ذرا سا بھی چینج کیا ہو۔
ایک اور پاکستانی فلم ہے آئینہ۔ اس بے چاری فلم کو تو بولی وڈ میں صرف ایک بار نہیں بلکہ کئی بار کاپی کیا گیا تھا۔ صرف ایک ہی مثال لے لیں۔ ششی کپور کی 'آ گلے لگ جا'۔ اور ندیم کی مشہور فلم سنگ دل کی کاربن کاپی تھی دھرمیندر اور ریکھا کی فلم جھوٹا سچا۔
خیر اگر لسٹ بنانے بیٹھ گئے تو یہ ویڈیو بولی وڈ فلموں کی طرح ڈھائی 3 گھنٹے کی ہوجائے گی۔ مگر یہ سب بتانا اس لیے ضروری تھا کہ انڈیا میں لوگوں کو پتہ ہی نہیں ہوتا کہ بولی وڈ کس کس طرح پاکستانی کنٹینٹ چُرا رہا ہے۔
لیکن اگر پاکستان میں ایسی حرکت ہو جائے تو سب کو پتہ لگ جاتا ہے کیونکہ لوگ بولی وڈ کے دیوانے ہیں دیوانے۔ چلیں چھوڑیں بس آپ کو نبیل قریشی کا مزیدار کمنٹ سنا دیتے ہیں جو انہوں نے اپنی فلم کی چوری پر کیا۔ بولے ،’لوڈ ویڈنگ پرو میکس ؟ یا لوڈ ویڈنگ دکھانا بھائی۔ تھوڑا اور مہنگے میں۔ یعنی انہوں نے بات ہی ختم کر دی کہ انتہائی کم بجٹ کی فلم لوڈ ویڈنگ کو کاپی کر کے انتہائی مہنگی فلم رکشا بندھن بنانا کہاں کی عقل مندی ہے بھائی؟