اپنے ویڈیو بیان میں وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو کا کہنا تھا کہ سندھ میں ایک لاکھ 42 ہزار 315 ہیلتھ ورکرز کو ویکسین کے لیے رجسٹرڈ کیا گیا تھا، اب تک 33 ہزار 356 ہیلتھ ورکرز نے کرونا ویکسین نہیں لگوائی ہے، ویکسین نہ لگوانے والے ہیلتھ ورکرز کو نوکری سے نکال دیا جائے گا۔
وزیر صحت سندھ کا کہنا تھا کہ ویکسین کے سلسلے میں کسی بھی قسم کی افواہوں پر دھیان نہ دیں، میں نے خود بھی ویکسین لگوائی ہے مجھے کسی بھی قسم کے ردعمل کا سامنا نہیں ہوا ہے، یہ ویکسین 80 سے 90 سال تک کے عمر کے افراد نے بھی لگوائی ہے جنہیں کوئی سائیڈ افیکٹ نہیں ہوئے، کچھ افراد میں معمولی ردعمل ہوسکتا ہے جس طرح عام طور پر بچوں کی ویکسین کے دوران بھی ہوتا ہے۔
عذرا پیچوہو نے کہا کہ صحت کے شعبے میں کام کرنے والے ہر فرد کے لیے ضروری ہے کہ وہ ویکسین لگوائے، کرونا سے متاثر ہونے کا سب سے زیادہ خطرہ صحت کے شعبے میں کام کرنے والے افراد کے لیے ہوگا، اسپتالوں میں کام کرنے والے وہ لوگ جو ویکسین نہیں لگوا رہے اپنے خاندان کے لوگوں کے لیے بھی خطرہ ہوسکتے ہیں، سندھ میں کام کرنے والے ہیلتھ پروفیشنلز خوش نصیب ہیں کہ ان کے لیے حکومت کی طرف سے مفت ویکسین کے انتظامات کیے گئے ہیں، دنیا بھر میں اب تک 30 کے قریب ایسے ممالک ہیں جن میں اب تک کورونا ویکسین کا عمل شروع ہی نہیں ہوسکا، بحیثیت ہیلتھ پروفیشنل اپنی اور دوسروں کی جان بچانے کے لیے اولین فرض پورا کریں.