یاد رہے کہ آج سپریم کورٹ نے کہا کہ صوبے مئی میں بلدیاتی انتحاب کر وا دیں جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ یہ صرف وفاق کا نہیں بلکہ صوبوں کا بھی معاملہ ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پنجاب کی لوکل حکومتوں کو کیوں ختم کیا گیا جبکہ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ پنجاب کی بلدیاتی حکومتوں کی ٹرم بھی اب ختم ہو گئی ہو گی۔
پنجاب کے بارے میں چیف جسٹس نے کہا کہ عوام نے بلدیاتی نمائندوں کو پانچ سال کیلئے منتحب کیا اس لئے پنجاب کی بلدیاتی حکومتیں بحال کی جائیں ۔پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ کا سیکشن 3 غیر آئینی ہے، اختیار میں تبدیلی کر سکتے ہیں اور بنیادی ڈھانچہ بہتر بنایا جاسکتا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ حکومت کی ایک حیثیت ہوتی ہے چاہے وہ وفاقی ہو، صوبائی یا بلدیاتی ہو، آپ کو کسی نے ایکٹ لانے کا غلط مشورہ دیا ہے، آرٹیکل 140 کے تحت قانون بنایا جا سکتا ہے لیکن اداروں کو ختم نہیں کر سکتے، یہ وضاحت کیسے دے سکتے ہیں عوام کو منتحب نمائندوں سے دور رکھا جائے ۔