یہ بات انہوں نے قومی اسمبلی اجلاس کے موقع پر میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ ڈاکٹر فہمیدہ مرزا کا کہنا تھا کہ تین ماہ کی جو باتیں سننے کو مل رہی ہیں۔ یہ جمہوریت کو بھی بہت بڑا دھچکا ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جو آج ہمیں نظر آ رہا ہے، میں تو سمجھتی ہوں کہ پارلیمانی جمہوریت ناکام ہو چکی ہے۔ اس کو مضبوط بنانے کیلئے ہم جدوجہد کر رہے تھے۔
اس موقع پر صحافی نے ان سے سوال کیا کہ آپ کا کہنے کا مطلب ہے کہ مائنس ون بھی ہو جائے تو یہ سسٹم چلتا رہنا چاہیے؟
اس کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پہلی بات تو یہ تحریک انصاف کی حکومت کو اپنی مدت پوری کرنے کا موقع ملنا چاہیے۔ عوام نے ان کو منتخب کیا، اب وہی انھیں مسترد کر سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج پورا پاکستان جانتا ہے کہ خرید وفروخت کی آڑ میں کیا ہو رہا ہے۔ اور سندھ ہائوس میں اس دن کیا ہو رہا تھا۔ عوام نے جو کچھ اپنی آنکھوں سے دیکھا وہ بہت ہی افسوسناک ہے۔
اجلاس کے بعد پارلیمنٹ ہائوس میں موجود صحافیوں نے سابق صدر آصف علی زرداری سے بھی بات کی اور پوچھا کہ سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کے رویے پر آپ کیا کہیں گے؟
اس پر سابق صدر زرداری نے کہا کہ ان کا تو روز ہی ایسا رویہ ہوتا ہے۔ وہ جمہوری روایات کو آگے لے کر چلیں تو یہ نیا کام ہے۔