نادیہ نقی کا اس سیاسی صورتحال پر اپنا تبصرہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ متحدہ قومی موومنٹ نہ اس طرف ہے اور نہ ہی اُس طرف، تاہم اشارے واضح ہیں کہ وہ تحریک عدم اعتماد کے معاملے پر اپوزیشن کیساتھ ہی جائے گی۔
نیا دور ٹی وی کیساتھ گفتگو میں نادیہ نقی کا کہنا تھا کہ عمران خان کے پاس ایسا کیا ہے؟ کہ وہ ایم کیو ایم جیسے اپنے اہم تحادی کو اپنی طرف راغب کرے کیونکہ متحدہ سے الحاق کے وقت جو وعدے کئے گئے تھے، اس پر ایم کیو ایم کی واضح شکایات موجود ہیں۔
خیال رہے کہ کچھ روز قبل پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی ایم کیو ایم کے رہنما خالد مقبول صدیقی سے ایک اہم ملاقات ہوئی تھی۔
اس ملاقات میں خالد مقبول صدیقی نے کہا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کے پاس ہمیں دینے کو کچھ ہے ہی نہیں تو ہم کیا کریں۔ نادیہ نقی کا اس حوالے سے اپنا تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اٹھارہویں ترمیم کے تحت جو اختیارات صوبوں کو دیدیے گئے ہیں، اس میں پیپلز پارٹی ہی وہ سب کچھ دے سکتی ہے جو متحدہ قومی موومنٹ چاہتی ہے۔
نادیہ نقی کا کہنا تھا کہ اندرونی ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم کسی بھی جانب جانے کا اعلان کرنے سے گریز اس لئے کر رہی ہے کیونکہ وہ 27 تاریخ کو عمران خان کے اعلان کردہ ترپ کا پتہ دیکھنا چاہتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم اپوزیشن کیساتھ جاتی ہے تو اس کا اعلان بھی اسی صورت میں ممکن ہے کہ اگر انھیں کوئی اسی طرح اشارہ دے جو انھیں ساڑھے تین سال سے مل رہا تھا۔