وفاقی وزیر داخلہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا کہ صدر علوی اپنی اوقات اور آئینی دائرے میں رہیں۔ عمران خان کے حکم پر کٹھ پتلی نہ بنیں۔ عارف علوی، عمران خان سے دہشت گردی کرنے کا جواب لیں۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ کلمے پڑھتے ہوئے سیاسی مخالفین پر 15 کلو ہیروئن ڈال دی تھی۔ اس وقت انسانی حقوق کہاں تھے۔ کیا اپوزیشن لیڈر کو سزائے موت کی چکی میں انسانی حقوق کے مطابق ڈالا تھا۔ سیاسی مخالفین کی بہنوں، بیٹیوں سزائے موت کی چکیوں میں انسانی حقوق کے مطابق ڈالا تھا۔
https://twitter.com/PresPMLNPunjab/status/1639291540790030340?s=20
انہوں نے کہا کہ صحافیوں کی ہڈیاں پسلیاں توڑیں۔ اس وقت انسانی حقوق کہاں تھے۔ پولیس کے سر کھولنے، پیٹرول بم، گولیاں، غلیلیں انسانی حقوق کے مطابق چلائیں؟
وفاقی وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ صدر عمران خان کو خط لکھیں کہ 19 کروڑ پاؤنڈ پاکستان کو واپس کریں۔ عمران کو خط لکھیں کہ ٹیئرین خان کو قبول کریں وہ سب حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ عمران خان کو خط لکھیں کہ توشہ خانہ اور فارن فنڈنگ کا عدالت میں جواب دیں۔
وفاقی وزیر نے صدر مملکت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آئین اور قانون شکن آئینی عہدے پر مسلط ہے۔
https://twitter.com/PresPMLNPunjab/status/1639291554232688642?s=20
واضح رہے کہ گزشتہ روز صدر عارف علوی نے وزیراعظم شہباز شریف کو خط میں لکھا جس میں انتخابات ملتوی کیے جانے پر تشویش کا اظہار کیا۔
ایوان صدر کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق خط میں صدر نے کہا کہ صوبائی اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد 90 روز میں انتخابات کروانا ضروری ہیں۔سپریم کورٹ نے دونوں صوبوں میں انتخابات کروانے کا حکم دیا تھا۔لیکن بظاہر لگتا ہے کہ وفاقی اور نگران حکومتوں نے اداروں کے سربراہان کو الیکشن کروانے سے معذوری ظاہر کرنے کو کہا ہے۔
صدر عارف علوی نےکہا کہ آئین و قانون کے مطابق انتخابات میں معاونت فراہم کرنا اداروں کا فرض ہے۔
صدر نے کہا کہ توہین عدالت سمیت مزید پیچیدگیوں سے بچنے کے لیے وزیراعظم وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے متعلقہ حکام کو پنجاب اور خیبرپختونخوا میں مقررہ وقت میں عام انتخابات کرانے کے لیے الیکشن کمیشن کی معاونت کی ہدایت کریں۔
انہوں نے لکھا کہ میڈیا نے بنیادی اور انسانی حقوق کی واضح خلاف ورزیوں کے واقعات کو اجاگر کیا ہے۔ایسے واقعات کے تدارک اور اصلاح کیلئے انہیں وزیراعظم کے نوٹس میں لانے کی ضرورت تھی۔ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے تمام متعلقہ انتظامی حکام کو انسانی حقوق کی پامالی سے باز رہنے کی ہدایت کی جائے۔