نیب کی طرف سے دائر کیا جانے والا ریفرنس 630 صفحات پر مشتمل ہے جس میں آڈیو ویڈیو میں ملوث خاتون طیبہ گل اور فاروق نول کو مرکزی ملزم نامزد کیا گیا ہے۔ریفرنس کے متن میں کہا گیا ہے کہ طیبہ گل اور فاروق نول کے خلاف نیب کو 6 شکایات موصول ہوئیں، ملزمان کے خلاف 36 گواہان نے نیب کو بیانات قلمبند کرائے۔ احتساب عدالت نے ملزمان اور تفتیشی افسر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 17 جون کو طلب کرلیا۔
ریفرنس متن کے مطابق گروہ نے چیئرمین نیب سمیت متعدد افراد کو بلیک میل کیا، ملزمان نے سادہ لوح شہریوں سے 2 کروڑ 44 لاکھ 50 ہزار روپے کا فراڈ کیا۔
اس سے قبل تنازع ویڈیو سامنے آنے کے بعد نیب نے ایک پریس ریلیز میں کہا تھا کہ ویڈیو کے پیچھے ایک بلیک میلر گروہ ہے۔
جمعے کو لاہور پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اس ’گروہ‘ کے مبینہ متاثرین سردار اعظم رشید، صبا حامد، شمشاد جہاں سامنے آئے اور الزام لگایا کہ طیبہ اور فاروق نول چیئرمین نیب کی وڈیو بنانے والے گروہ کے کارندے ہیں۔
ان کا الزام تھا کہ گروہ میں خواتین سمیت پولیس، آئی بی، سی آئی اے، ایف آئی اے سمیت دیگر اداروں کے افسران ملوث ہیں اور یہ گروہ اغوا، زمینوں پر قبضے اور جعلی ویزے پر بیرون ملک بھیجنے کا کام کرتا ہے۔
یاد رہے کہ ایک نجی چینل نیوز ون پر جمعرات کو متنازع ویڈیو نشر ہونے کے بعد سیاسی حلقوں میں ہلچل مچ گئی۔ حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف,چیئرمین نیب کے حق میں وضاحتیں دے رہی ہے تو حزب اختلاف کی جماعتیں پاکستان مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی معاملے کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کر رہی ہیں۔
نیب نے متنازع ویڈیو کو منفی پروپیگنڈا قرار دے کر مسترد کر دیا ہے لیکن مبینہ ویڈیو میں موجود خاتون طیبہ فاروق اپنے موقف پر قائم ہیں۔