ہائی کورٹ نے شیخ رشید کی گرفتاری سے بچنے کے لیے دائر درخواست پر سماعت کی۔ شیخ رشید ایک دفعہ عدالت کے سامنے پیش نا ہو سکے۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ شیخ رشید کی موجودگی کے بغیر عدالت کیس نہیں سن سکتی، بار بار شیخ رشید کے بیانات آ رہے ہیں کہ خونی مارچ ہو گا، ان میں اشتعال انگیزی بھی ہے، عدالت پہلے شیخ رشید کی موجودگی میں مطمئن ہوگی پھر آرڈر جاری کریں گے۔
عدالت نے شیخ رشید کی عدم موجودگی کے باعث سماعت ملتوی کردی۔
دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کے حراست میں لیے گئے 70 افراد کو حلف نامہ لے کر چھوڑنے کا حکم دے دیا۔
ہائی کورٹ میں پی ٹی آئی کارکنان کو پولیس کی جانب سے ہراساں کرنے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔ ہائی کورٹ نے پوچھا بتائیں کیوں کارکنان کو غیر ضروری ہراساں کیا جارہا ہے۔
ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے جواب دیا کہ ایک سیاسی جماعت نے اجازت مانگی لیکن ان کو اجازت نہیں دی گئی ، آئی ایس آئی ، ایم آئی دیگر ایجنسیز کی رپورٹ کے بعد ہم نے اجازت نہیں دی، نیکٹا کا ایک تھریٹ آیا ہے کہ کوئی غیر ملکی ایجنسی اس سیاسی جماعت کو ٹارگٹ کر سکتی ہے، 70 کے قریب کارکنان کو اسلام آباد میں حراست میں لیا گیا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اگر کسی بارے میں رپورٹ ہے کہ وہ میٹرو کو توڑنا چاہ رہا ہے تو آپ اس سے بانڈ لے سکتے ہیں، جب تک کسی نے ایکٹ نا کیا ہو تب تک صرف شک کی بنیاد پر ہراساں تو نہیں کیا جا سکتا ، آپ اس طرح کریں کہ ان سے بانڈ لیکر ان کو چھوڑ دیں۔
ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کے حراست میں لیے گئے 70 افراد کو بانڈ لیکر چھوڑنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ اگر کسی کے خلاف کوئی کیس ہو تو اس عدالت کو کل بتائیں۔