انہوں نے کہا کہ ہم سب کو یہ بڑے تحمل سے سوچنا چاہیے کہ کیا ہم آئین کے تابع چلنا چاہتے ہیں یا لوگوں کی خواہشات کے مطابق آئین کی ازسرنو تشریح ہونی ہے۔ یہی عمران خان چاہتے ہیں کہ آئین کی تشریح وہی ہوگی جو وہ کرنا چاہتے ہیں۔
یہ بات انہوں نے نیا دور ٹی وی کے پروگرام ''خبر سے آگے'' میں ملکی سیاسی منظر نامے پر سیر حاصل بحث کے دوران کہی۔ ان کی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے سینئر تجزیہ کار اور صحافی رضا رومی نے کہا کہ یہاں ایک چیز کی نشاندہی بہت ضروری ہے کہ عمران خان نے سپریم کورٹ کی بات کیا ماننی ہے جب سپریم کورٹ ہی خود اپنی نہ مانے۔
رضا رومی کا کہنا تھا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے فیض آباد دھرنے پر ایک مفصل فیصلہ دیا تھا، جس وہ خمیازہ آج تک بھگت رہے ہیں۔ اس فیصلے میں انہوں نے تحریر کیا تھا کہ آئین کا آرٹیکل 16، 17 اور 19 دوسروں کے حقوق کو سلب کرکے ایکسرسائز نہیں کیا جا سکتا۔ عام مقامات پر عوام کی آمدورفت کو کسی صورت روکا نہیں جا سکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ میں حیران ہوں کہ حکومتی وکلا نے اس فیصلے کے نکات کو سپریم کورٹ کے معزز ججز کے سامنے آج کیوں نہیں اٹھایا؟ دھرنوں کے ذریعے عوام کی زندگیوں کو شل کرنے کا سلسلہ اور اس پر سیاسی کاروبار چمکانا اب بند ہو جانا چاہیے۔ اگر سپریم کورٹ اس پر بندش نہیں لگائے گی تو پھر کون لگائے گا؟
پروگرام میں شریک گفتگو نادیہ نقی کا کہنا تھا کہ پروگرام کے دوران افتخار احمد نے انتہائی اہم بات کی کہ پاکستان میں آج جو کچھ ہو رہا ہے وہ سب کچھ سکرپٹڈ ہے لیکن میں ان سے پوچھنا چاہوں گی کہ یہ سکرپٹ لکھنے والوں کی منشا کیا ہے، آخر وہ کیا چاہتے ہیں؟
نادیہ نقی کا کہنا تھا کہ ایک طرف تو حکومت سے کہا جاتا ہے کہ آپ آئی ایم ایف سے معاہدہ کریں، ملک کی بگڑتی ہوئی معیشت کو ٹھیک کریں جبکہ دوسری جانب عمران خان کو بھی کھلی چھوٹ دی جا رہی ہے۔ میں نے آج تک یہ چیز اس ملک میں کبھی نہیں دیکھی۔ یہ سب کچھ انوکھے طریقے سے کیا جا رہا ہے۔ وہ درمیانی راستہ جو ملک کی سیاسی جماعتیں ملک کر نکالتی ہیں، وہ مجھے نظر نہیں آ رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ معذرت کیساتھ میں یہاں یہ بات کہنا چاہوں گی کہ سپریم کورٹ ایک پنچایت کی طرح کا رویہ اختیار کئے ہوئے ہے، جو راضی نامہ کرکے ایک پارٹی کو خوش کر دیتی ہے۔
اس پر افتخار احمد نے کہا کہ یہ سکرپٹ پاک فوج کے ان ریٹائرڈ افسران نے لکھا ہے جو کھل کر عمران خان کیساتھ ہیں۔ یہ لوگ کچھ دن قبل اسلام آباد میں بھی اکھٹے ہوئے تھے۔ میں حاضر سروس کا نام اس لئے نہیں لے رہا کیونکہ ایسی بات میرے علم میں نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اینڈ گیم یہی ہے کہ عمران خان چاہتا ہے کہ موجودہ نظام کو بدل کر نیا سسٹم لایا جائے کیونکہ میں نہیں تو پھر اس کے بقول یہ چور اچکے بھی اقتدار میں نہیں آئیں گے۔