عمران خان نے وکیل حامد خان کے ذریعے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر دی۔ درخواست میں وفاق، وزیراعظم شہبازشریف، نوازشریف، مریم نواز ، آصف زرداری،بلاول بھٹو اور مولانا فضل الرحمان سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے ۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ غیر اعلانیہ مارشل لاء آرٹیکل 245 کے تحت فوج کی طلبی کالعدم قرار دی جائے۔ سویلین افراد کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل اور گرفتاریاں روکی جائیں۔ ایم پی او کے تحت گرفتار کارکنان اور رہنماؤں کو رہا کرنے کا حکم دیا جائے۔تحریک انصاف کو تحلیل کرنے کی کوششیں کالعدم قرار دی جائیں۔
درخواست کے متن میں ایک پیراگراف نے سیاسی مبصرین کی توجہ اپنی جانب مبذول کرائی ہے، جس میں تحریر کیا گیا تھا کہ جواب دہندگان مسلح افواج کے بارے میں غلط تاثر پیدا کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں جو کہ مریم نواز کا بنیادی مقصد اور ہدف ہے جنہیں اسٹیبلشمنٹ کے ذریعے اپنے والد کو اقتدار سے ہٹانے کا بدلہ لینے کا بہترین موقع مل گیا۔
https://twitter.com/MurtazaViews/status/1661640065884344322?s=20
اس بیان کو عمران خان کی جانب سے اعتراف کے طور پر دیکھا جا رہا ہے کہ ان کے سخت حریف پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کو اسٹیبلشمنٹ کے کہنے پر وزیر اعظم کے عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔
نواز شریف طویل عرصے سے یہ کہتے آئے ہیں کہ ان کی وزارت عظمیٰ سے برطرفی اور سپریم کورٹ کی جانب سے تاحیات نااہلی کا حکم اسٹیبلشمنٹ کے کہنے پر دیا گیا۔
عمران خان کی درخواست میں یہ بھی کہا گیا کہ اب یہ عام معلومات کی بات ہے کہ مدعا علیہ نواز شریف نے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ معاہدہ کیا اور یہ شرط رکھی گئی کہ درخواست گزار اور ان کی سیاسی جماعت کو دہشت گرد قرار دے کر کالعدم قرار دیا جائے تاکہ نواز شریف اور ان کی بیٹی کے دوبارہ اقتدار میں آنے کی راہ ہموار کرنے کی جائے۔