ایک ویڈیو بیان میں شوکت یوسفزئی کا کہنا تھا کہ ٹماٹر کی جگہ دہی کا استعمال کیا جائے، عوام مہنگا ٹماٹر نہ خریدیں قیمتیں خود بخود نیچے آجائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ ٹماٹر کی قیمت اس لیے بڑھی کہ کچھ لوگوں نے ذخیرہ اندوزی کی جب کہ سندھ میں ژالہ باری کے باعث ٹماٹر تباہ ہوئے ہیں اور کچھ ہی دن میں مالاکنڈ کےٹماٹر مارکیٹ میں پہنچنے کے بعد قیمتیں کم ہوجائیں گی۔
اس سے قبل وفاقی وزیر برائے کشمیر امور علی امین گنڈا پور نے بھی مہنگائی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انوکھی منطق پیش کی تھی۔ انہوں نے کہا تھا کہ ملک میں مہنگائی کی وجہ سے جن کو فائدہ ہو رہا ہے وہ بھی ہمارے ہی بھائی ہیں۔ پچھلے سال ملک میں آلو 5 روپے فی کلو تک ہو گئے تھے، آلو سستے ہونے سے ہمارے کسانوں کو کتنا بڑا نقصان ہوا۔
ملک میں ٹماٹروں کی بڑھتی قیمت کے حوالے سے علی امین گنڈا پور نے کہا تھا کہ ٹماٹر اگانے والے بھی ہمارے ہی کسان ہیں۔
رواں ماہ ہی مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے بھی ٹماٹر کی مہنگی قیمتوں کے سوال پر کہا تھا کہ کراچی میں ٹماٹر 17 روپے فی کلو فروخت ہو رہے ہیں جس پر انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔