اسلام آباد انتظامیہ نے جبری گمشدگیوں پر مبنی فلم اور کتاب کی رونمائی مبینہ طور پر روک دی

12:03 PM, 25 Nov, 2021

عبداللہ مومند
ضلعی انتظامیہ اسلام آباد نے جبری گمشدگیوں پر بنائی گئی فلم اور کتاب کی رونمائی مبینہ طور پر روک دی ہے۔

تفصیلات کے مطابق ڈیفنس آف ہیومن رائٹس کی چیئرپرسن آمنہ مسعود جنجوعہ نے جاری کئے گئے ایک اعلامیے میں کہا ہے کہ گزشتہ روز وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں جبری گمشدگیوں کے موضوع پر بنائی گئی ایک فلم کی سکریننگ اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ نے زبردستی روک دی۔

انھوں نے جاری اعلامیہ میں کہا ہے کہ اسلام آباد کی عکس نروانا آرٹ گیلری میں بدھ کے روز ان کے ادارے کی جانب سے فلم کی سکریننگ اور ایک کتاب کی رونمائی کی تقریب منعقد ہونا تھی مگر وہ جب گیلری میں پہنچے، تو گیلری کو سیل کیا گیا تھا اور وہاں سیکیورٹی فورسز کی گاڑی کھڑی تھی۔



ڈیفنس آف ہیومن رائٹس کی جانب سے جبری گمشدگیوں سے متاثرہ خاندانوں کی کہانیوں پر ترتیب دی گئی ایک کتاب "ہم گم شدہ ہیں،ہم غمزدہ ہیں پنجاب سے بلوچستان تک خیبر سے گوادر تک" اور فلم "لوٹ آنے کی آس" کی تقریب رونمائی منعقد ہونی تھی جس کے لئے ملک بھر سے مہمانوں کو بلایا گیا تھا مگر مبینہ طور پر اسکی رونمائی کو اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ نے گیلری سیل کرکے زبردستی روکوادی۔

ان کے مطابق جب وہ گیلری کے مالک اور مینجر سے ملاقات کرنے پہنچے تو وہ بہت ڈرے ہوئے تھے اور انہوں نے ہمیں بتایا کہ صبح سویرے ضلعی انتظامیہ کے اسسٹنٹ کمشنر پولیس کے ساتھ پہنچے اور گیلری کو تالہ لگا کر سیل کر دیاگیا۔ آمنہ مسعود جنجوعہ کے مطابق گیلری انتظامیہ نے ان کو بتایا کہ آپ کی گیلری میں آج پاکستان مخالف ایک تقریب ہورہی ہے لہذا ہم اس کو سیل کررہے ہیں۔

 



دوسری جانب جب نیا دور میڈیا نے اس حوالے سے ڈپٹی کمشنر اسلام آباد حمزہ شفقات سے رابط کیا تو انھوں نے جواب دیا کہ اس دعوے میں کوئی حقیقت نہیں اور نہ ان کے علم میں ایسی کوئی بات آئی ہے کہ کسی تقریب کو ضلعی انتظامیہ نے روک دیا ہے۔

دوسری جانب اس واقعے پر ردعمل دیتے ہوئے سابق سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ ڈیفینس آف ہیومن رائٹس کے تقریب کو خفیہ اداروں نے کل زبردستی منعقد ہونے سے روک دی لیکن ان ہتھکنڈوں سے جبری گمشدگیوں کے خلاف اٹھنے والے آوازوں کو دبایا نہیں جاسکتا۔
مزیدخبریں