تفصیلات کے مطابق پروگریسو اسٹوڈنٹس کولیکٹو کی جانب سے ملکی سطح پر منعقد کیے جانے والے اس مارچ کے بنیادی مطالبات میں طلبہ یونین کی بحالی، کل جی ڈی پی کا 5 فیصد تعلیم کے لیے مختص کرنا، جامعات میں ہراسگی کمیٹیوں کا قیام اور اس میں طالبات کی شمولیت، کیمپسز کی سیکیورٹیرائزیشن ختم کرنا، ملک بھر میں انٹرنیٹ سروس کی بحالی یقینی بنانا، تمام طلبہ اسیران کی رہائی اور دیگر10 مطالبات شامل ہیں۔ یاد رہے طلبہ یونین کی بحالی کے لیے کیا جانے والا یہ چوتھا سالانہ مارچ ہے۔
اس حوالے سے پروگریسو سٹوڈنٹس کولیکٹو کی مرکزی کابینہ نے گزشتہ ہفتے لاہور میں پریس کانفرنس کی جس میں طلبہ یکجہتی مارچ کے مطالبات پیش کیے گئے۔ اس موقعہ پر پروگریسو سٹوڈنٹس کولیکٹو کے صدر قیصر جاوید کا کہنا تھا کہ اس وقت ملک میں تعلیمی بحران شدت اختیار کر چکا ہے، تعلیمی بجٹ میں مسلسل کمی اور مہنگائی میں اضافے کے باعث غریب اور متوسط طبقے کے طلبہ کے لیے تعلیم جاری رکھنا ناممکن ہوتا جا رہا ہے، انھوں نے چونگی امر سدھو کے ایک سکول حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ صرف ایک سال میں ایک ہائی سکول سے 92 طلبہ سکول چھوڑ چکے ہیں اور مختلف ملازمتیں کر رہے ہیں جبکہ ملک کے بیشتر علاقوں کی صورتحال یہی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس ساری صورتحال کی وجہ تعلیم جیسے شعبوں کے بجٹ کو ڈیفینس اور سرمایہ داروں کو سبسڈی دینے پر خرچ کرنا ہے۔ اور ہم اس پالیسی کے خلاف مارچ کرنے جا رہی ہیں۔
پروگریسو سٹوڈنٹس کولیکٹو کی ترجمان مقدس جرال نے کہا کہ جو بجٹ تعلیم کے لیے مختص بھی کیا جاتا ہے وہ بھی طلبہ تک نہیں پہنچ پاتا یا ان کی ضروریات کےمطابق خرچ نہیں ہو پاتا کیونکہ فیصلہ سازی میں طلبہ کا کوئی کردار نہیں ہے جس کی وجہ دہائیوں سے طلبہ یونین پر عائد پابندی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ طلبہ کو جامعات میں جنسی ہراسگی، گندے پانی، ہوسٹلز ٹائمنگ کی پابندی اور دیگر کئی مسائل کا سامنا ہے جن کے حل کی طرف ایک اہم قدم طلبہ یونین ہے اس لیے ہم حکومت سے طلبہ یونین کی بحالی کے لیے 26 نومبر کو ملک بھر طلبہ یکجہتی مارچ کا انعقاد کرنے جا رہے ہیں۔ اور اگر حکومت نے اس کے بعد بھی طلبہ یونین بحال نہ کی تو ہم چاروں صوبوں کی اسمبلیوں کے سامنے دھرنا دیں گے۔
یاد رہے کہ طلبہ 2018 سے ہر سال طلبہ یونین کی بحالی اور دیگر مطالبات کے حق میں طلبہ یکجہتی مارچ کا انعقاد کر رہے ہیں تاہم ابھی تک طلبہ یونین بحال نہیں ہو سکی۔ 2019 کے مارچ تمام سیاسی جماعتوں نے طلبہ یونین کی بحالی کی حمایت کی تھی جبکہ سندھ اسمبلی میں طلبہ یونین بل بھی پیش ہوا لیکن اس پر مزید پیشرفت نہیں کی گئی۔ اسی مطالبے کے لیے طلبہ ایک بار پھر طلبہ یکجہتی مارچ کا انعقاد کرنے جا رہے ہیں۔
حقوق خلق موومنٹ کے رہنما ڈاکٹر عمار علی جان کے ٹویٹ کے مطابق صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں طلبہ یکجہتی مارچ دن 2 بجے استنبول چوک سے پنجاب اسمبلی تک منعقد کیا جائیگا۔
https://twitter.com/ammaralijan/status/1463520605483978755
کراچی میں طلبہ یکجہتی مارچ ریگل چوک سے کراچی پریس کلب تک منعقد کیا جائیگا۔ پاک پتن میں فریدیہ کالج سے پاک پتن پریس کلب تک طلبہ یکجہتی مارچ منعقد کیا جائے گا۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بھی طلبہ یکجہتی مارچ دن اڑھائی بجے نیشنل پریس کلب کے سامنے منعقد کیا جائیگا۔ طلبہ یکجہتی مارچ میں پی ایس سی کے علاوہ دیگر ترقی پسند طلبہ تنظیمیں اور محنت کشوں کے نمائندگان بھی شرکت کرینگے۔
طلبہ یکجہتی مارچ کا بنیادی مطالبہ طلبہ یونین کی بحالی ہے، جبکہ دیگر مطالبات میں فیسوں میں اضافہ واپس لینا، تعلیمی اداروں کی نجکاری کا خاتمہ اور تعلیم کی مفت فراہمی، تعلیمی بجٹ کو جی ڈی پی کے 5 فیصد تک بڑھانے سمیت دیگر مطالبات شامل ہیں۔