اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ کہ ایجنسیوں کی رپورٹ ہے کہ عمران خان کے اوپر جلسے میں حملہ ہو سکتا ہے۔ ان کا عمران خان کو مشورہ ہے کہ وہ اپنا جلسہ ملتوی کر دیں۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ انہوں نے جلسہ گاہ کی سکیورٹی کے لیے ایڈوائزری بھی جاری کی ہے۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ پاکستان کی مشکلات کا حل، کامیابی اور ترقی کا راز آئین اور قانون کی حکمرانی میں ہے۔ پاکستان کی فوج کا اپنی آئینی حدود میں رہنے کا اعلان ملک و قوم کے بہترین مفاد میں ہے۔ ایک سیاسی رہنما نے پاک فوج کے اس عزم کو چیلنج کیا اور جھوٹی آزادی کے نام پر جھوٹی جدوجہد شروع کی۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ مسلح افواج کو مختلف انداز میں تنقید کا نشانہ بنایا گیا مگر عمران خان یاد رکھیں کہ ان کو پنڈی سے الیکشن کی تاریخ نہیں ملے گی۔ عمران خان اگر قبل از وقت انتخابات چاہتے ہیں تو ان کو اس سلسلے میں سیاست دانوں سے بات چیت کرنی چاہیئے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسٹیبلیشمنٹ عمران خان کو الیکشن کی تاریخ نہیں لے کر دلوا سکتی۔ اگر عمران خان الیکشن کی تاریخ کے بارے میں نواز شریف اور شہباز شریف سے ملنا چاہیں تو وہ انکار نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے جو پچھلے ماہ کیا، اس کی وجہ سے کوئی بھی ان کی بلیک میلنگ میں نہیں آیا۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ڈیڈ لاک بات چیت کے ذریعے سے ختم ہوتے ہیں۔ عمران خان کو سیاست دان بننا چاہئیے اور پی ڈی ایم کے ساتھ مذاکرات کرنے چاہئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان سیاسی مخالف ہیں دشمن نہیں ہیں لیکن وہ کہتے ہیں کہ وہ سیاسی مخالفین کے ساتھ بیٹھنے پہ موت کو ترجیح دیں گے۔ یہ رویہ درست نہیں ہے۔
یاد رہے کہ عمران خان نے 26 نومبر کو راولپنڈی میں جلسے کا اعلان کر رکھا ہے اور اس حوالے سے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما جلسے کے انتظامات کو حتمی شکل دینے میں مصروف ہیں۔