https://twitter.com/ForeignOfficePk/status/1187761983296278528?s=20
https://twitter.com/ForeignOfficePk/status/1187761988912537600?s=20
پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کی رہنما گلالئی اسماعیل کے والد پروفیسر اسماعیل کو پشاور کی مقامی عدالت نے 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا ہے۔
یاد رہے کہ پروفیسر اسماعیل کو جمعرات کو قانون نافذ کرنے والے اداروں نے پشاور ہائی کورٹ کے مرکزی دروازے سے اس وقت حراست میں لیا تھا جب وہ عدالت میں دائر درخواست کی سماعت ملتوی ہونے کے بعد گھر واپس جا رہے تھے۔
پروفیسر اسماعیل کے وکیل فضل الہی نے میڈیا کو بتایا کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے پروفیسر اسماعیل کے خلاف سائبر کرائم کی مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔ انہیں جمعے کو عدالت میں پیش کر کے جوڈیشل ریمانڈ پر پشاور جیل منتقل کر دیا گیا ہے۔
فضل الہی کا کہنا ہے کہ انہیں جمعرات کو رات گئے علم ہوا کہ پروفیسر اسماعیل کو ایف آئی اے کے اہلکاروں نے حراست میں لیا ہے۔
وکیل کے مطابق، پروفیسر اسماعیل کی ضمانت کے لیے درخواست دائر کردی گئی ہے، جس کی سماعت ہفتے کو ہو گی۔
پروفیسر اسماعیل کو حراست میں لیے جانے کے بعد امریکہ میں موجود ان کی بیٹی گلالئی اسماعیل نے ایک ٹوئٹ میں اس اقدام کو ریاستی دہشت گردی قرار دیا تھا۔
پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنما اور شمالی وزیرستان سے رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ نے وائس آف امریکہ کے ساتھ گفتگو میں پروفیسر اسماعیل کی گرفتاری کی شدید مذمت کی اور کہا کہ اس گرفتاری کا مقصد ان کے خاندان کو ہراساں کرنا ہے۔
محسن داوڑ کا مزید کہنا ہے کہ پروفیسر اسماعیل کا پشتون تحفظ موومنٹ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ لہذا، ان کی گرفتاری غیر قانونی اور غیر انسانی ہے۔
محسن داوڑ کے بقول، پروفیسر اسماعیل کے خلاف نہ تو کوئی مقدمہ درج تھا اور نہ ان کے خلاف کوئی الزام تھا۔
رکن قومی اسمبلی کا مزید کہنا ہے کہ حراست میں لیے جانے کے بعد ان کے خلاف ایف آئی اے کے حکام نے مقدمہ درج کیا۔
صوبائی حکومت کے طرف سے ابھی تک پروفیسر اسماعیل کی گرفتاری اور ان کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے بارے میں کوئی مؤقف سامنے نہیں آیا ہے، جب کہ ایف آئی اے پشاور کے اہل کار پروفیسر اسماعیل کی گرفتاری سے متعلق مؤقف دینے سے گریزاں ہیں۔
خیال رہے کہ پشتون تحفظ موومنٹ کی خاتون رہنما گلالئی اسماعیل لگ بھگ تین مہینے روپوش رہنے کے بعد پچھلے ماہ امریکہ پہنچ گئی تھیں۔
گلالئی اسماعیل کے خلاف ریاست مخالف مبینہ شرانگیز تقاریر کرنے اور ریاستی اداروں پرالزامات لگانے کے مقدمات درج کیے گئے تھے اور ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (اِی سی ایل) میں بھی شامل تھا۔