میں نے یہ جانا کہ گویا یہ بھی میرے دل میں ہے
افسوس کہ مفتی کفایت اللہ کا تعلق جمعیت علمائے اسلام سے ہے، مسلم لیگ یا پیپلز پارٹی جیسی ’جمہوریت کی چیمپیئن‘ جماعتوں سے نہیں۔ کاش ان کے مذہبی نظریات اتنے سخت گیر نہ ہوتے کہ ہم ان کی کھل کر حمایت کر سکتے۔ مگر یقین جانیے مولوی صاحب نے دل کی بات کر دی۔ ذرا غور کیجئے گا۔ فرماتے ہیں:
’’برگیڈیئر صاحب، آپ دفاعی تجزیہ کار ہیں۔ جنگ تو ہو ہی نہیں رہی‘‘
https://twitter.com/MuftiKifayatJUI/status/1187681477594697728
عمریں لگیں کہتے ہوئے، دو لفظ تھے اک بات تھی
آخر یہ الفاظ کبھی خواجہ آصف کے منہ سے کیوں نہ نکلے؟ جاوید ہاشمی بھی نہ کہہ سکا۔ یہ قمر زمان کائرہ نے نہیں کہا۔ فرحت اللہ بابر بھی یہ جملہ ادا نہیں کر سکے۔ اور تو اور، رانا ثنااللہ تک نے یہ نہیں کہا۔ کتنا مشکل تھا یہ کہنا کہ بھئی آپ نے ساری زندگی دفاع پڑھا ہے، دفاع کیا ہے۔ جیسے پرویز خٹک، خرم دستگیر خان، خواجہ آصف، نوید قمر، چودھری احمد مختار، راؤ سکندر اقبال (اس سے پہلے کے مجھے یاد نہیں مگر کیا فرق پڑتا ہے؟) دفاع کے وزیر ہوں تب بھی دفاع پر نہیں بول سکتے تو پھر یہ ’ دفاعی تجزیہ کار‘ معیشت سے لے کر سیاست، ثقافت، ماحولیاتی آلودگی، صنعت و حرفت، لسانیات، کھیلوں، شوبز، جمادات، نباتات سمیت تمام موضوعات کے ماہر بن کر کیسے ٹی وی پر بیٹھ جاتے ہیں؟
آپ کی بات بھی ٹھیک ہے کہ شیخ رشید بھی تو ان تمام موضوعات پر بولتے ہیں مگر وہ بھی تو ’دفاعی‘ سیاستدان ہی ہیں نا۔
https://twitter.com/MuftiKifayatJUI/status/1186573535608737793
میں یہ نہیں کہہ رہا کہ ان لوگوں کو رائے کے اظہار کا حق نہیں۔ بالکل ہے۔ لیکن اتنا ہی جتنا ماجد کو ہے جو ہمارے پرانے محلے میں تندور پر کام کرتا تھا۔ اس کا بھی ایک دفعہ کسی چینل نے انٹرویو لیا تھا مگر دفاعی تجزیہ کار کے طور پر نہیں۔ اس سے بس اتنا پوچھا تھا کہ آپ کس کو ووٹ دیں گے۔ اس نے کہا یاسمین راشد کو۔ بات آئی گئی ہو گئی۔ اینکر آگے کریانے والے کے پاس چلا گیا۔ ان بیچاروں کو تو کوئی تندور اور کریانے کے ماہرین کے طور پر بھی نہیں بلاتا۔ لیکن دفاعی تجزیہ کار ہر مرض کی دوا ہیں۔
انہیں دیکھ کر یقین کریں مجھے وہ دوست یاد آتا ہے جس نے ایک مرتبہ اپنے علم کی دھاک بٹھانے کے لئے ایک مجلس میں کہا تھا کہ میں ہندو بھی رہا ہوں، عیسائی بھی رہا ہوں، شیعہ بھی ہوا ہوں، سنی بھی رہا ہوں، لادین بھی ہو گیا تھا، پھر میں نے قرآن پڑھا، اب میں الحمداللہ وہابی ہوں۔ ساتھ بیٹھے ایک صاحب بولے، بیٹا آپ ان میں سے کچھ بھی نہیں ہیں۔