سیکنڈ لیفٹیننٹ عثمان لیاقت چھٹی پر گھر آئے تھے۔ تصور نامی ملزم نے موٹر سائیکل پر جاتے ہوئے سر میں گولی مار دی اور نعش نہر میں پھینک دی۔ پاک فوج کے جوانوں اور پولیس نے کئی دن کی کوششوں کے بعد گزشتہ روز نعش برآمد کرکے ورثا کے حوالے کی۔
تاہم پولیس کی جانب سے قتل کی ٹھوس وجہ تاحال سامنے نہیں آئی۔ کیس پاک فوج کی زیر نگرانی ہونے کی وجہ سے پولیس کچھ بھی تفصیل دینے سے گریزاں ہے۔
انڈیپینڈنٹ اردو کے مطابق 9 اکتوبر کو عثمان پاکستان ملٹری اکیڈمی سے 144 لانگ کورس ختم ہونے پر پاس آؤٹ ہوئے تھے۔ وہ یونٹ جوائننگ سے پہلے چُھٹی پر گھر آئے تھے۔ لیکن 17 اکتوبر کو ان کے دوست محمد تصور نے انہیں سر پر گولی مار کر قتل کر دیا۔ بعد ازاں 24 اکتوبر کوعثمان کی نعش تھل نہر سے برآمد ہو گئی۔
https://twitter.com/IJAZALIRAZA1/status/1451155996223676416?s=20
پاک فوج کے مقتول افسر سیکنڈ لیفٹیننٹ عثمان لیاقت کے والد نے کہا ہے کہ ان کے بیٹے کو اس کے بچپن کے دوست نے حسد کی بنا پر قتل کیا اور نعش نہر میں پھینک دی۔ ان کے بیٹے کی نعش پولیس اور آرمی کی کوششوں سے ملی۔
مقتول فوجی افسر کے والد کا کہنا تھا کہ تصور نامی ملزم کو پولیس نے گرفتار کر لیا ہے جو اعتراف جرم بھی کر چکا ہے۔
سوشل میڈیا میں وائرل ایک وڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پاسنگ آؤٹ پریڈ کے بعد جب عثمان گھر پہنچے تو اپنی والدہ کو گھر کے صحن میں پریڈ کرکے دکھائی۔
https://twitter.com/IJAZALIRAZA1/status/1451157946394624002?s=20
انہوں نے کہا کہ انہوں نے کہا عثمان اُن کا بڑا بیٹا تھا اور اُن کو اُس سے بہت امیدیں تھیں، اب سب ختم ہوگیا۔ ہمارا بیٹا فوج میں افسر لگ گیا تھا۔ غریب آدمی کو کوئی ترقی کرتا نہیں دیکھ سکتا۔
ایف آئی آر کے مطابق سیکنڈ لیفٹینیٹ عثمان لیاقت 17 اکتوبر کو گھر سے نکلے لیکن واپس نہیں آئے جس پر اُن کے والد نے تھانے میں اس کی اطلاع دی۔ پولیس تفتیش میں یہ بات سامنے آئی کہ مقتول عثمان اپنے دوست تصور سے ملے۔ سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا گیا کہ وہ موٹر سائیکل پر اس کیساتھ جا رہے ہیں۔
پولیس نے ملزم تصور کو گرفتار کیا تو اس نے قتل کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ عثمان لیاقت موٹر سائیکل چلا رہے تھے، میں نے ان کے سر کا نشانہ لے کر گولی چلا دی اور بعد ازاں نعش تھل نہر میں پھینک دی۔
عثمان کے ایک قریبی دوست کے مطابق ملزم کے خلاف مقتول کے والد کی مدعیت میں مقدمہ درج کر لیا گیا۔