نیا دور ٹی وی کے پروگرام '' خبر سے آگے'' میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کا موقف یہ ہے کہ اس وقت لڑائی باجوہ صاحب اور عمران خان کے درمیان ہے اور گیم آن ہے تو ہمیں اس میں کسی جانب فریق بننے کی ضرورت نہیں ہے۔ فیض صاحب کے خلاف نعرے لگا کر ہم باجوہ صاحب کے حق میں گئے ہیں اور اس کی بھی ضرورت نہیں ہے۔
ضیغم خان کا کہنا تھا کہ تحریک لبیک کے احتجاج کا معاملے پر جو حالات ہیں مجھے تو بطور پاکستانی شہری بہت دکھ ہے۔ قوم نے پاک بھارت میچ کی خوشیاں منائیں لیکن میں کہتا ہوں کہ یہاں خوش ہونے کو کیا ہے؟
مرتضیٰ سولنگی کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے رہنما ایک دوسرے سے رابطے میں ہیں۔ میں ان لوگوں کو جانتا ہوں جو تحریک عدم اعتماد جیسے موضوعات پر بات کر رہے ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ کوئٹہ کی یخ بستہ ہوائیں کب ادھر کا رخ کرتی ہیں۔
پروگرام کے دوران گفتگو کرتے ہوئے رضا رومی کا کہنا تھا کہ ملک میں جو قوتیں برداشت اور عدم تشدد کی علمبردار ہوتی ہیں ان کی حوصلہ شکنی کی جاتی ہے اور جو تشدد اور تقسیم کی سیاست کرتے ہیں انہیں بڑھاوا دیا جاتا ہے۔ یہ وقت ہے کہ صاحبان اقتدار اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کر لیں۔