سابق سینیٹر فرحت اللہ بابر کی جانب سے شکایت کی روشنی میں بعض سیاستدانوں کے ایزی پیسہ ٹرانفسر کوبلاک کرنے سے متعلق کمیٹی کو بتایا گیا کہ معاملہ غلط فہمی کا نتیجہ تھا جس کو حل کر لیا گیا ہے۔سابق سینیٹر نے معاملے کے بہتر انداز میں حل کرنے پر کمیٹی اور متعلقہ ذمہ دار اداروں کا شکریہ ادا کیا۔ اجلاس کے دوران پی ٹی سی ایل ملازمین کو پنشن کی عدم ادائیگی اور اس حوالے سے ایوان کی جانب سے منظور کی گئی قائمہ کمیٹی کی رپورٹ پر عملدرآمد نہ کرنے کے معاملے کا تفصیل سے جائزہ لیا۔
چیئرپرسن کمیٹی سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ اس سے بڑی شرمندگی کی کوئی بات نہیں کہ ایوان بالاء کی جانب سے تفصیلی رپورٹ اور عدالت کے احکامات کے باوجود ایک عرصے سے پی ٹی سی ایل کے ریٹائرڈ ملازمین کو پنشن ادا نہیں کی جارہی اور وہ اپنے قانونی حق کیلئے در در کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں۔ 28 فروری2020 کو قائمہ کمیٹی کی رپورٹ ایوان کی جانب سے منظور کی گئی تھی لیکن 9 ماہ گزرنے کے باوجود اس پر عملدرآمد نہیں ہو رہا۔انہوں نے کہا کہ اس مسئلے کا ہر صورت میں کوئی نہ کوئی حل نکالنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ سینیٹر رخسانہ زبیر ی کی سربراہی میں ذیلی کمیٹی نے اس مسئلے کے حل کیلئے بہت محنت کی لیکن ابھی تک کوئی مثبت نتیجہ سامنے نہیں آیا۔پی ٹی سی ایل کے ریٹائرڈ ملازمین کی فلاح و بہبود اور پنشن کی ادائیگی کیلئے بنایا گیا ٹرسٹ اس حوالے سے کوئی بھی پیش رفت کرنے میں ناکام رہا ہے جبکہ اربوں روپے کے فنڈز مختلف جگہوں پر سرمایہ کاری میں استعمال کر لیے گئے ہیں۔
سینیٹر کلثوم پروین نے کہاکہ ہمیں اس حوالے سے کسی نہ کسی نتیجے پرپہنچنا ہوگا اگر وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اور پی ٹی سی ایل ملازمین سے متعلق بنایا گیا ٹرسٹ اس حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کر سکتا تو اس کا واضح جواب آنا چاہیے اور کنفویژن ختم ہو نی چاہیے۔سینیٹر رخسانہ زبیری نے ذیلی کمیٹی کی رپورٹ کی روشنی میں بتایا کہ حکومت پاکستان پی ٹی سی ایل ملازمین کو پنشن کی ادائیگی کے حوالے سے ضامن ہے اور پنشن کی ادائیگی کیلئے عدالت اور ایوان کی جانب سے کیے گئے فیصلوں پر عملدرآمد کی پابند ہے۔سیکرٹری انفارمیشن ٹیکنالوجی نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پنشن سے متعلق امور پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن ایمپلائز ٹرسٹ نے حل کرنے ہیں اور پی ٹی ای ٹی ایکٹ کے مطابق فیصلہ ٹرسٹ کی اکثریت رائے سے ہونا ہے۔ اس ٹرسٹ میں حکومت اور پی ٹی سی ایل کے تین تین نمائندے ہیں۔ وزارت آئی ٹی نے ایوان کی جانب سے منظور کی گئی رپورٹ عملدرآمد کیلئے ٹرسٹ کو بجھوائی ہے لیکن اس حوالے سے ٹرسٹ کی جانب ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔
کمیٹی کی چیئرپرسن نے کہا کہ اگر کوئی واضح فیصلہ نہیں آتا تو ہم ان ملازمین کو تنہا نہیں چھوڑ سکتے۔ ملازمین کو پنشن کی ادائیگی کیلئے ضرورت پڑی تو نیا بل لے کر آئیں گے۔سینیٹر فیصل جاوید نے کہاکہ اگر اس مسئلے پر قانون سازی ہی واحد حل رہ گیا ہے تو پھر یہی راستہ اختیار کریں گے۔سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ قانون لانے سے فائدہ نہیں ہوگا کیونکہ وہ گزشتہ فیصلوں پر لاگو نہیں ہوتا۔پی ٹی سی ایل ملازمین کو قانون کے مطابق وہ تمام حقوق حاصل ہیں جو کہ آئین کے مطابق سرکاری ملازمین کو دیئے گئے ہیں۔یہ غریب لوگ بھیک نہیں اپنا حق مانگ رہے ہیں۔
وزارت آئی ٹی ایوان کے فیصلے پر عملدرآمد کیلئے وزیراعظم کو سمری بھجوائے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ٹرسٹ ایوان کے فیصلوں پر عملدرآمد نہیں کرتا تو حکومت کو اختیار ہے کہ وہ اس ٹرسٹ کو ختم کر کے ایڈمنسٹریٹر مقرر کر دے۔ کمیٹی نے اس تجویز سے اتفاق کیا۔ چیئرپرسن کمیٹی سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ آئندہ اجلاس میں ٹرسٹ کے اس حوالے سے ہونے والے اجلاسوں کے منٹس اور دیگر متعلقہ تفصیلات کمیٹی کو فراہم کی جائیں اور آئندہ اجلاس تک مسئلے کا لازمی حل نہ نکالا جائے تاکہ غریب ریٹائرڈملازمین در در کی ٹھوکریں کھانے سے بچ سکیں۔چیئرپرسن کمیٹی نے سوشل میڈیا پر فحش اور تضحیک آمیز مواد کو کنڑول کرنے کیلئے موثر پالیسی اختیار کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا