ذرائع کے مطابق گزشتہ روز کراچی پولیس نے لاہور پولیس کے ساتھ دعا زہرہ کا نکاح نامہ شیئر کیا تھا جس کے بعد لاہور پولیس نے اس سلسلے میں تحقیقات شروع کیں۔
ذرائع کا بتانا ہےکہ نکاح نامے پر موجود ایک گواہ اصغر علی ہے جس کی رہائش حویلی لکھا کی بتائی گئی تھی، پولیس نے اس سراغ کے ذریعے اوکاڑہ پولیس سے رابطہ کیا تو اوکاڑہ پولیس نے حویلی لکھا سے اصغر علی کو حراست میں لے لیا۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہےکہ اصغر علی سے تفتیش کی گئی تو اس نے بتایا کہ دعا اور اس کا شوہر ظہیر دونوں اس کے پاس یہاں آئے تھے اور اب یہاں سے جاکر پاکپتن میں موجود ہیں۔
پولیس ذرائع کےمطابق اصغر علی کے بیان پر پولیس نے پاکپتن پر ایک زمیندار کے گھر پر چھاپہ مارا جہاں سے دعا اور اس کے شوہر ظہیر کو تحویل میں لے لیا۔
اوکاڑہ پولیس نے لڑکی کا ویڈیو بیان بھی لیا جس میں اس کا کہنا ہے کہ وہ اپنی مرضی سے اپنے گھر سے آئی ہے۔
ایک ویڈیو میں دعا کو شوہر کے ہمراہ گاڑی میں جب کہ دوسری ویڈیو میں کمرے میں بیٹھے دیکھا جاسکتا ہے۔
ویڈیو ز میں دعا نے شادہ کا اقرار کرتے ہوئے کہا کہ میں نے اپنی مرضی سے ظہیر احمد سے شادی کی ہے۔ دعا کا کہنا تھا کہ میں ظہیر احمد کے ساتھ رہنا چاہتی ہوں اور گھر واپس نہیں جانا چاہتی ۔
دوسری جانب دعا زہرہ کے شوہر ظہیر احمد کا بھی ایک بیان سامنے آیا ہے جس میں اس کاکہنا ہےکہ وہ لاہور کا رہائشی ہے، دعا سے اس کا رابطہ پب جی گیم کے ذریعے ہوا اور ان کا گزشتہ 3 سال سے رابطہ تھا۔
اوکاڑہ پولیس کاکہناہے کہ دونوں کو فی الحال مقامی عدالت میں پیش کیا جائے گا اور عدالتی حکم کی روشنی میں ان کی تحویل پر فیصلہ کیا جائے گا۔
دعا زہرہ کی والدہ کا کہنا ہے کہ میری بیٹی ویڈیو میں خوف زدہ نظر آ رہی ہے، ہو سکتا ہے بیٹی کی ویڈیوز بنا کر اسے بلیک میل کیا گیا ہو۔
دعا زہرہ کے والد مہدی کاظمی کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جس نے نکاح پڑھایا نکاح نامے پر اس کی مہر نہیں، بچی کا نکاح نامہ جعلی ہے۔
دعا زہرہ کی والدہ نے کہا کہ میں نے نکاح نہیں پڑھایا، میں وکیل کی بیٹی ہوں اتنا قانون میں بھی جانتی ہوں۔
لڑکی کی والدہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ انہوں نے دیکھا کہ بچی کو اب وہ چھپا نہیں سکتے تو بچی کا نکاح کرا دیا۔اس موقع پر دعا زہرہ کے والد مہدی کاظمی نے کہا کہ میری درخواست ہے کہ بچی کو کراچی لایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ بچی کو اگر میرے پاس نہیں تو چائلڈ پروٹیکشن کے حوالے کیا جائے۔
مہدی کاظمی نے کہا کہ ابھی تو میری شادی کو 18 سال نہیں ہوئے، مکمل تفتیش کی جائے تاکہ معلوم ہو کہ اصل معاملہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 7 مئی 2005ء کو میری شادی ہوئی، میری شادی کو 18 سال نہیں ہوئے تو بچی کیسے 18 سال کی ہو گئی، میرے پاس بچی کا 27 اپریل 2008ء کا برتھ سرٹیفکیٹ ہے۔
مہدی کاظمی نے الزام عائد کیا کہ میری بیٹی سے جو کہلوایا جارہا ہے وہ اسی طرح بول رہی ہے، گیم کے اندر میسیجنگ سسٹم سے لڑکے نے میری بیٹی کو ٹریپ کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور آئی جی سندھ سے درخواست ہے کہ بچی کو کراچی لایا جائے، مجھے چائلڈ پروٹیکشن بیورو پر مکمل اعتماد ہے، بچی ان کےحوالے کی جائے۔
دعا زہرہ کے والد نے یہ بھی کہا کہ بچی کو چائلڈ پروٹیکشن بیورو کے حوالے کر کے معاملے کی شفاف تفتیش کی جائے۔