نیا دور ٹی وی کے پروگرام ''خبر سے آگے'' میں گفتگو کرتے ہوئے اعزاز سید کا کہنا تھا کہ اس کیس پر کسی کی نظریں نہیں لیکن میں نے اڑتی اڑتی خبریں سنی ہیں کہ آئین کی شق 62 اور 63 کے تحت عمران خان کے صادق اور امین ہونے کے معاملے کو دوبارہ کھولا جا رہا ہے جو اسلام آباد ہائیکورٹ میں زیر التوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کیخلاف یہ پٹیشن سابق چیف جسٹس افتخار چودھری نے دائر کی ہوئی ہے۔ جس میں ان کی صاحبزادی ٹیریان وائٹ کا ذکر بھی موجود ہے۔ اطلاعات ہیں کہ اس کیس کو بعض لوگ چھیڑنے جا رہے ہیں۔
ملک کی سیاسی صورتحال پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کا بیانیہ عوام میں مقبول ہو چکا ہے، اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے۔ وہ اپنا جو چورن بیچ رہے ہیں، ہماری اسٹیبلشمنٹ گذشتہ 70 سالوں سے خود بیچتی رہی ہے۔ تاہم سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ عمران خان جو اپنا بیانیہ بنا رہے ہیں اس کے مقاصد کیا ہیں؟۔ میرے خیال میں ان کا فوکس دو چیزوں پر ہے۔ ایک تو یہ کہ انھیں اس بات کا اندازہ ہو گیا ہے کہ عدالتی معاملات میں وہ بہت کمزور ہونے جا رہے ہیں۔ خدشہ ہے کہ انھیں فارن فنڈنگ کیس میں ڈس کوالیفائی کیا جا سکتا ہے۔ توشہ خانہ کیس کے علاوہ اور بھی کہانیاں جلد منظر عام پر آنے والی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس کا مطلب صاف ہے کہ عمران خان چاہ رہے ہیں کہ عدالتوں سے بچ نکلیں، ان کو ڈس کوالیفائی نہ کیا جائے، اور یہ کہ ان کیخلاف کوئی ایسا نیا کیس نہ کھول دیا جائے جس سے انھیں مشکلات کا سامنا ہو۔ دوسرا یہ کہ وہ بار بار اسٹیبلشمنٹ کو یہ باور کرا رہے ہیں کہ میں آپ کیساتھ ہوں۔ اگر آپ سے کوئی غلطی ہو گئی ہے تو برائے مہربانی اسے درست کر لیں کیونکہ عوام میرے ساتھ کھڑی ہے۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ عمران خان آخری دنوں میں نئے آرمی چیف کی تعیناتی کے معاملے میں سرینڈر کر چکے تھے۔ وہ پیغام دے چکے تھے کہ جس کو کہا جائے گا، اسے ہی پاک فوج کا سربراہ بنا دیا جائے گا لیکن اس وقت تک بہت دیر ہو چکی تھی۔