نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبرسےآگے' میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ موجودہ بحران کی موجودہ صورت غیر معمولی ہے۔ اتنی تیزی سے پارلیمنٹ اور عدلیہ دونوں طرف سے مہرے چلائے جا رہے ہیں۔ ان کے علاوہ بھی سیاسی کردار ہیں جن میں اسٹیبلشمنٹ اور عمران خان شامل ہیں اور یہ ایک چومکھی لڑائی بن گئی ہے۔ اس میں محسوس ہوتا ہے کہ فوجی اسٹیبلشمنٹ پارلیمنٹ کے ساتھ کھڑی ہے اور دوسری جانب عدلیہ عمران خان کا ساتھ دے رہی ہے۔
پاکستان کی سب سے بڑی مڈل کلاس پنجاب میں موجود ہے۔ ہمارے ہاں ہمیشہ اسٹیبلشمنٹ اور مڈل کلاس کی ترجیحات کم و بیش ایک سی رہی ہیں مگر اس وقت اسٹیبلشمنٹ کی ترجیحات مڈل کلاس سے مختلف ہو چکی ہیں۔ عدلیہ صرف متعصب نہیں ہے بلکہ وہ ہمارے مڈل کلاس طبقے کے جذبات کی نمائندگی کر رہی ہے۔ ججز ان خیالات، نظریات اور ترجیحات کے ترجمان بنے ہوئے ہیں جو ہمارے پڑھے لکھے طبقے میں پائے جاتے ہیں۔ جوڈیشری کا رول رہا ہے کہ وہ وزیر اعظموں کو گھر بھیج کر رجیم چینج کر سکے لیکن اس وقت صورت حال مختلف ہے کیونکہ پارلیمان ان کے سامنے کھڑی ہو چکی ہے۔
آئین سے آگے نکل کر کھیلنا پاپولسٹ لیڈرز کی خصوصیت ہے۔ وہ چونکہ سسٹم کی پیداوار نہیں ہوتے اس لیے سسٹم کے اصول و قواعد کی پابندی نہیں کرتے۔ اگرچہ عمران خان کی بیڈ گورننس نے فوج کو ایسے بیان دینے پر مجبور کیا کہ یا عمران خان بچے گا یا پاکستان۔ تاہم بیڈ گورننس موجودہ حکومت کا بھی سب سے بڑا پروفائل بن چکا ہے، خاص طور پر معیشت کے معاملے میں۔ اس لیے گورننس کے لحاظ سے عمران خان اور موجودہ حکومت میں کوئی خاص فرق نہیں ہے۔
پروگرام کے میزبان رضا رومی اور مرتضیٰ سولنگی تھے۔ 'خبرسےآگے' ہر پیر سے ہفتے کی شب 9 بج کر 5 منٹ پر نیا دور ٹی وی سے پیش کیا جاتا ہے۔