تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں 21ویں صدی میں نوعمری میں ہونے والے اہم واقعات کا جائزہ لیا گیا اور 2010 سے 2019 کے درمیان عالمی سطح پر ملالہ کی مقبولیت مثبت کہانیوں میں سرِفہرست ہے۔ اقوام متحدہ کے جائزے کا پہلا حصہ 2010 سے 2013 کے اواخر کے عرصے تک مبنی ہے جو ہیٹی کے تباہ کن زلزلے، لڑکیوں کی تعلیم کے فروغ کے لیے ملالہ کی کوششوں اور مالی دنیا کے خطرناک مشن کے قیام پر مشتمل ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ چھوٹی عمر سے پاکستانی طالبہ ملالہ یوسفزئی لڑکیوں کی تعلیم کے حق میں آواز اٹھانے اور طالبان کے مظالم کی نشاندہی کے لیے جانی جاتی ہیں۔اس میں نشاندہی کی گئی ہے ملالہ وادی سوات میں پیدا ہوئیں اور وہیں پلی بڑھیں اور اکتوبر 2012 میں اسکول سے گھر جاتے ہوئے انہیں اور ان کے ساتھ موجود لڑکیوں پر طالبان نے فائرنگ کی تھیں، ان کے سر میں گولی لگی تھی لیکن وہ بچ گئیں اور صحت یاب بھی ہوگئیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ملالہ کے سرگرمیوں اور پروفائل میں صرف قاتلانہ حملے کے بعد اضافہ ہوا ہے، انہوں نے کئی ہائی پروفائل ایوارڈز بھی جیتے جس میں 2014 میں امن کا نوبیل انعام، لڑکیوں کی تعلیم پر خصوصی توجہ کے ساتھ 2017 میں اقوام متحدہ کی سفیر برائے امن مقرر ہونا شامل ہیں۔
ملالہ یوسفزئی 12 جولائی سنہ 1997 کو پاکستان کی وادی سوات میں پیدا ہوئی تھیں۔ ملالہ بی بی سی اردو سروس کے لیے گل مکئی کے نام سے ڈائری لکھا کرتی تھیں کہ ان کے آبائی علاقے میں طالبان کے خوف کے سائے میں زندگی کیسی ہے۔
اکتوبر 2012 میں ملالہ کو طالبان نے ایک قاتلانہ حملے میں نشانہ بنایا تھا۔ انھیں اس وقت سر میں گولی ماری گئی تھی جب وہ سکول سے گھر جا رہی تھیں۔
انھیں علاج کے لیے برطانیہ منتقل کیا گیا تو کچھ عرصے بعد کالعدم تنظیم تحریک طالبان کے رہنما نے برطانیہ میں مقیم ملالہ یوسفزئی کو بھی ایک خط بھیجا تھا جس میں ان پر قاتلانہ حملہ کرنے کے مقاصد کی وضاحت کی گئی تھی اور کہا تھا کہ اگر وہ پاکستان لوٹیں تو انھیں پھر نشانہ بنایا جائے گا۔