بعض ذرائع کے مطابق لطیف کھوسہ اور اعتزاز احسن کو چھوڑ کر سینیئر پی ٹی آئی وکلا بشمول حامد خان، علی ظفر اور دیگر نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے ساتھ ترکی میں رابطہ کیا اور ان سے مشورہ لیا کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف پشاور ہائی کورٹ جائیں یا سپریم کورٹ، جس پر انہیں کہا گیا کہ آپ پہلے پشاور ہائی کورٹ جائیں۔ یہ کہنا ہے تجزیہ کار سجاد انور کا۔
نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبرسےآگے' میں انہوں نے کہا سپریم کورٹ کے علاوہ نیچے والی عدلیہ عمران خان اور پی ٹی آئی کو الیکشن سے باہر نہیں رکھنے دے گی۔ پی ٹی آئی کو جس طرح عدالتی ریلیف ملنا شروع ہو گیا ہے یہ ن لیگ کی گیم میں گڑبڑ پیدا کرے گا۔ مسلم لیگ ن اپنا پورا داؤ پنجاب پر کھیل رہی ہے اور یہاں سے وہ استحکام پاکستان پارٹی سمیت کسی جماعت کو حصہ نہیں دینا چاہتی۔
عمران وسیم کے مطابق پی ٹی آئی نے انتخابی نشان واپس لینے کے لیے درخواست پشاور ہائی کورٹ ہی میں کیوں دائر کی، اس پر سوال اٹھ رہے ہیں۔ یک رکنی بنچ میں شامل جج نے خود بھی کہا کہ یہ کیس ڈویژن بنچ کو سننا چاہئیے۔ اس آبزرویشن کے باوجود انہوں نے ناصرف پی ٹی آئی کے حق میں فیصلہ سنایا بلکہ اگلی تاریخ بھی لمبی دے دی جسے پی ٹی آئی کے لیے اضافی ریلیف کہا جا رہا ہے۔
میزبان رضا رومی تھے۔ 'خبرسےآگے' ہر پیر سے ہفتے کی شب 9 بجکر 5 منٹ پر نیا دور ٹی وی سے پیش کیا جاتا ہے۔