میڈیا رپورٹ کے مطابق مقتول صحافی امن کمیٹی کے رکن کے ساتھ ساتھ مسلم لیگ (ن) کے مقامی رہنما بھی تھے۔ پولیس کے مطابق جاوید اللہ خان کار میں سوار ہو کر اپنے کھیتوں پر جا رہے تھے کہ نامعلوم حملہ آوروں نے ان کی گاڑی پر فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہو گئے۔ جس کے بعد انہیں فوری طور پر ہسپتال لے جایا گیا جہاں وہ دورانِ علاج دم توڑ گئے، تاہم حملے کے وقت کار میں صحافی کے ساتھ موجود پولیس گارڈ محفوظ رہا۔
واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس اور انسداد دہشت گردی کے حکام نے جائے وقوع پر پہنچ کر علاقے کو خالی کروایا اور سرچ آپریشن شروع کر دیا۔
خیال رہے کہ جاوید اللہ خان اردو روزنامہ اوصاف کے بیوروچیف تھے۔ ان کے چھوٹے بھائی حمید اللہ خان سوات کے علاقے مینگورہ میں قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ سے وابستہ ہیں۔
یاد رہے کہ چند روز قبل سندھ سے تعلق رکھنے والے صحافی عزیز میمن کی لاش پراسرار حالت میں نوشہرو فیروز کے نواحی شہر محراب پور کی ایک نہر سے برآمد ہوئی تھی۔
خیال رہے کہ کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرز (سی پی این ای) کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ گذشتہ برس کم از کم 7 صحافی ہلاک اور انسداد دہشت گردی اور دیگر قوانین کے تحت 60 صحافیوں کے خلاف مقدمات درج کیے گئے۔ 2019 میں قتل ہونے والے 7 صحافیوں میں سے 5 عروج اقبال، مرزا وسیم بیگ، محمد بلال خان، علی شیر راجپر اور ملک امان اللہ خان شامل ہیں۔