پرویز الٰہی کو پنجاب کا وزیراعلیٰ بنانا ن لیگ کی ترجیح نہیں ہے: محمد زبیر

12:05 PM, 26 Feb, 2022

نیا دور
مسلم لیگ ن کے ترجمان محمد زبیر نے پیپلز پارٹی اور جمعیت علمائے اسلام کی جانب سے پرویز الٰہی کو وزیراعلیٰ پنجاب بنانے کی تجویز پر بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ مسلم لیگ ن کی ترجیح نہیں ہے۔

جیو نیوز کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ میں گفتگو کرتے ہوئے لیگی رہنما محمد زبیر کا کہنا تھا کہ پرویز الہیٰ کو وزیراعلیٰ بنانا ہماری ترجیح نہیں، اس پر گفتگو ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ ہماری قیادت نے یہ فیصلہ کرلیا ہے۔ بہت سی چیزیں ایسی ہیں جن پر اتفاق کرنا آسان نہیں ہے۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن سمیت تمام اپوزیشن جماعتوں اس ایک نقطے پر متفق ہیں کہ عمران خان کو اقتدار سے نکالنا ضروری ہے۔ ہمارا ماننا ہے کہ اس نااہل حکومت کا اب چلے جانا ہی ملک وقوم کی بہتری کیلئے ضروری ہو چکا ہے۔

مریم نواز شریف کی پارٹی میٹنگز میں عدم شرکت کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن کی نائب صدر پہلے دن سے ان تمام اجلاسوں کا حصہ ہیں اور پس پردہ رہ کر ہر معاملے کو بغور دیکھ رہی ہیں۔

محمد زبیر کا کہنا تھا کہ مریم نواز شریف کو اپوزیشن کی ہر میٹنگ میں آن بورڈ لیا گیا اور وہ فیصلہ سازی میں کلیدی کردار ادا کرتی ہیں جب کہ وہ اپنا ان پٹ بھی دے رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ "نواز شریف مکمل عمل کی نگرانی کر رہے ہیں کیونکہ ان کا فیصلہ حتمی ہے اور یہ اہم ہے۔"

یہ بھی پڑھیں: پرویز الٰہی کو وزیراعلیٰ پنجاب بنایا جائے، اپوزیشن نے تجویز دیدی، ن لیگ نہیں مان رہی، منانے کی کوششیں

خیال رہے کہ حکومت کیخلاف تحریک عدم اعتماد کے معاملے پر اپوزیشن کے اہم رہنماؤں کے درمیان ہونے والی ملاقاتوں میں مسلم لیگ ق کو اپنے ساتھ ملانے کیلئے ایک اہم تجویز سامنے آئی ہے۔

آصف علی زرداری، بلاول اور جعمیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ فضل الرحمان نے کچھ روز قبل لاہور میں مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔

اس ملاقات میں اپوزیشن کی طرف سے سپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الٰہی کو پنجاب کی وزارت اعلیٰ کا امیدوار نامزد کرنے  پر مشاورت ہوئی۔

پنجاب کی وزارت اعلیٰ پرویز الٰہی کو دینے کی صورت میں ق لیگ وفاق اور پنجاب میں تحریک عدم اعتماد پیش ہونے کی صورت میں اپوزیشن کا ساتھ دیگی۔ جے یو آئی کے مطابق پنجاب کی وزارت اعلیٰ کے معاملے پر ن لیگ نے نواز شریف کو حتمی فیصلے کا اختیار دے دیا ہے۔

ملاقات کے بعد جاری کیے گئے مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی سیاسی اور قانونی حکمت عملی تیار کرنے اور تحریک لانے کے وقت کا تعین کرنے کیلئے کمیٹی بنادی گئی ہے۔

اعلامیے کے مطابق پورا ملک متفق ہے کہ موجودہ حکومت سے جس قدر جلد ممکن ہو نجات دلائی جائے، موجودہ حکومت آئین کی طے کردہ حدود پھلانگ رہی ہے جس کی تازہ مثال کالے قوانین کا آرڈیننس کے ذریعے اجراء ہے، غیرجمہوری اقدامات کا راستہ روکا جائے گا اور ہر قانونی فورم پر چیلنج کیا جائے گا۔

اعلامیے کے مطابق مہنگائی عوام کیلئے ناقابل برداشت اور ناقابل قبول ہوچکی ہے، عوام کو مہنگائی سے نجات دلانے کیلئے اس حکومت کا گھر جانا لازمی ہے۔

ادھر ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ق کی قیادت سے 11 ارکان قومی اسمبلی نے رابطے کیے ہیں۔ ارکان اسمبلی نے چوہدری برادران کو سیاسی فیصلے میں تعاون کی یقین دہانی کروائی ہے۔

ارکان اسمبلی نے یقین دہانی کرواتے ہوئے کہا ہے کہ چوہدری برادران جو فیصلہ کریں گے اس کے ساتھ چلیں گے۔ ارکان کے رابطوں سے متعلق چوہدری شجاعت کو آگاہ کر دیا گیا ہے۔
مزیدخبریں