قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی پاور کو آگاہ کیا گیا ہے کہ حکومت نے 22 انڈیپینڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کو کیپسٹی پیمنٹس بند کر دی ہیں، کیپسٹی پیمنٹس کی بندش سے مجموعی طور پر 1500 ارب کی بچت ہوگی، صارفین کو 4 سے 5 روپے فی یونٹ کا ریلیف ملے گا۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی پاور کااجلاس محمد ادریس کی زیر صدارت منعقد ہوا، سیکریٹری پاور نے اجلاس کو بتایا کہ 14 آئل اور 8 بگاس آئی پی پیز کی کپیسٹی پیمنٹس بند کر دی ہیں، مزید آئی پی پیز کی کپیسٹی پیمنٹس بھی ختم کرنے پر کام کر رہے ہیں، کپیسٹی پیمنٹس ختم ہونے سے مجموعی طور پر1500 ارب کی بچت ہوگی جبکہ صارفین کو 4 سے 5 روپے فی یونٹ کا ریلیف ملے گا۔
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ کچھ آئی پی پیز نے کہا کہ گن پوائنٹ پر معاہدے ختم کرائے گئے، سیکریٹری پاور نے کہا کہ کچھ آئی پی پیز نے معاہدوں کی خلاف ورزیاں کیں جو انہیں بتائی گئیں، ہماری ٹیموں نے ان کے سامنے ثابت کیا کہ آپ نے یہ یہ غلطیاں کی ہیں، ہم نے آئی پی پیز کو کہا کہ یا راضی ہوجائیں یا پھر نیپرا فنانشل آڈٹ کرے گا۔
سیکریٹری پاور نے بتایا کہ دو آئی پی پیز راضی نہیں ہوئیں تو نیپرا کو ان کا آڈٹ کرنے کا کہا، راضی نہ ہونے والی آئی پی پیز کے آڈٹ پر نیپرا نے اشتہار لگا دیے ہیں۔
اجلاس میں پاور ڈویژن کی رپورٹ میں لیسکو صارفین پر 78 لاکھ اضافی یونٹس کے بوجھ کا معاملہ زیرغور آیا،قائمہ کمیٹی نے اضافی 78 لاکھ یونٹس کے معاملے پر ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی۔
کمیٹی کے رکن رانا محمد حیات نے کہا کہ 4،3 سال سے بل اور واپڈا کے اخراجات بھی بڑھتے جا رہے ہیں، ہماری حکومت ہے ہم لوگوں کو کیا جواب دیں گے، بتائیں تو سہی کہ لوگوں پر بوجھ ڈالنے کی بجائے ریلیف کب دیں گے، قوم کو پتا چلنا چاہئیے کہ مقامی کوئلے سے بجلی کتنی سستی پڑے گی؟
پاور ڈویژن کے حکام نے بتایا کہ مقامی کوئلے سے بجلی کی لاگت 4 روپے فی یونٹ آئے گی، اس وقت درآمدی کوئلے سے بجلی کی لاگت 16 روپے فی یونٹ ہے، فرنس آئل سے بجلی بنانے پر فی یونٹ 30 سے 32 روپے لاگت آتی ہے۔
مصطفیٰ کمال نے سوال کیا کہ ہائیڈل اور تھرمل بند کرکے کوئلے پر جائیں گے تو آگے منصوبہ کیا ہوگا، اگر آگے چل کر کوئلے کے پلانٹس کا بھی مسئلہ ہوا تو کیا کریں گے؟
سیکریٹری پاور ڈویژن نے کہا کہ کوئلے کے پلانٹس ہم مختصر وقت میں لگا سکتے ہیں، پاور پلانٹس کے لیے اگلے 10 سال کی جدید فورکاسٹنگ کر رہے ہیں، اگلے 3 سالوں میں فرنس آئل پر چلنے والے پاور پلانٹس میں سے بہت سے بند ہو جائیں گے۔